مہر خبررساں ایجنسی نے روسیا الیوم کے حوالے سے کہا ہے کہ شام کے صوبہ الحسکہ میں قبائل نے دہشت گردوں کے مقابلے میں شامی حکومت اور فوج کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
قبائل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حلب پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کے ساتھ مقابلے میں قبائل شامی فوج کی حمایت کرتے ہیں۔ دہشت گردوں کو امریکہ، صہیونی حکومت اور ترکی کی حمایت حاصل ہے۔ شامی عوام اور فوج مل کر دہشت گردوں کو شکست دیں گے۔
دراین اثناء عرب نیشنل کانگریس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ لبنان میں جنگ بندی کے آغاز کے چند گھنٹوں بعد تکفیری دہشت گرد گروہوں نے حلب شہر پر حملہ کرنے کا اپنا مشن شروع کر دیا۔ ہم عرب ممالک کے خلاف صیہونی حکومت کی شروع کردہ جنگ کا سامنا کررہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ترکی، صیہونی حکومت اور امریکہ کی حمایت کے بغیر یہ دہشت گرد اپنی صفوں کو دوبارہ منظم نہیں کر سکتے تھے۔ تکفیری جماعتیں شام کے استحکام کو تباہ کرنا چاہتی ہیں اور اس کے جغرافیائی سیاسی نقشے کو ازسرنو ترتیب دینا چاہتی ہیں تاکہ ترکی اور اسرائیل کے مقاصد کو حاصل کیا جاسکے۔
دوسری طرف شام کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ ادلب کے جنوبی علاقوں اور شمالی حما میں دہشت گرد عناصر کے ٹھکانوں کے خلاف شامی اور روسی افواج کے فضائی اور میزائل حملے جاری ہیں۔ ان حملوں میں درجنوں دہشت گرد ہلاک اور زخمی ہوئے اور ان کے ہتھیار تباہ ہوئے۔
شامی ٹیلی ویژن نے کہا ہے کہ فوجی کارروائیوں میں ایک ہزار سے زائد دہشت گرد مارے گئے ہیں۔
دراین اثناء رائٹرز نے باخبر ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ اور متحدہ عرب امارات نے شامی حکومت کو تجویز دی تھی کہ اگر شامی صدر بشار الاسد ایران کی حمایت بند کرے اور حزب اللہ کو ہتھیاروں کی منتقلی کے تمام راستے منقطع کردے تو شام کے خلاف پابندیاں اٹھانے پر غور کیا جائے گا۔ تاہم دمشق نے اس پیشکش کو مسترد کردیا۔
ذرائع کے مطابق 20 دسمبر شام کے خلاف پابندیوں کے خاتمے یا توسیع کا دن ہے۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ تنازعات حلب کے خلاف مسلح دہشت گرد گروہوں کی فوجی کارروائیوں سے پہلے یہ پیشکش ہوئی تھی۔ یہ پیشکش ناکام ہونے کے بعد حلب پر حملہ کیا گیا۔