مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے کہا ہے کہ نتن یاہو حکومت کی جانب سے صہیونی یرغمالیوں کی نسبت مسلسل کوتاہی کے بعد یرغمالیوں کی جان خطرے میں پڑگئی ہے۔ غزہ میں زندگی کی بنیادی سہولیات ختم ہونے کے ساتھ صہیونی یرغمالیوں کی صحت پر بھی اس کے اثرات پڑ رہے ہیں۔
صہیونی چینل 12 کے مطابق فوج نے نتن یاہو حکومت کو انتباہ کیا ہے کہ غزہ میں کاروائیاں جاری رہیں تو مزید یرغمالی ہلاک ہوسکتے ہیں۔
صہیونی فوجی افسران نے حکومت پر واضح کردیا ہے کہ غزہ اور لبنان کی سرحدوں پر لڑنے کے لئے فوج کو افرادی قوت کی کمی درپیش ہے۔ لبنانی اور فلسطینی تنظیموں نے صہیونی فوج کو مزید پیش قدمی سے روک دیا ہے لہذا فوجی کاروائیاں بند کرنے کی ضرورت ہے۔
طوفان الاقصی کے بعد نتن یاہو کی کمزور حکمت عملی کی وجہ سے مختلف محاذوں پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ مختلف شہروں میں لاکھوں افراد نے احتجاجی مظاہرے کیے اس کے باوجود نتن یاہو کی پالیسیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
فوجی کاروائیوں کے ذریعے یرغمالیوں کی رہائی میں ناکامی کے بعد نتن یاہو نے فلسطین میں عام اعلان کیا ہے کہ ایک یرغمالی کی رہائی کے بدلے 50 لاکھ ڈالر انعام دیا جائے گا۔