مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے کہا ہے کہ صہیونی وزیراعظم نتن یاہو گذشتہ سال سے اب تک ہر طرح کے حربے آزمانے کے باوجود حماس کے پاس موجود یرغمالیوں کو رہا کرانے میں ناکام رہے ہیں۔
وقت گزرنے کے ساتھ یرغمالیوں کی زندگی کے بارے میں خدشات بڑھ رہے ہیں۔ یرغمالیوں کے گھر والے تل ابیب اور دوسرے شہروں میں مسلسل مظاہرہ کرکے نتن یاہو کابینہ پر دباو بڑھا رہے ہیں۔
گذشتہ دنوں جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یرغمالیوں کی صحت روز بروز گر رہی ہے اور وزن میں کافی حد تک کمی آئی ہے جس سے ان کی زندگی کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
مبصرین کے مطابق نتن یاہو صہیونی یرغمالیوں کی رہائی کے بجائے سیاسی اہداف کے حصول کے درپے ہیں جس کی وجہ سے قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کے لئے ہونے والے مذاکرات ناکام ہورہے ہیں۔
بڑھتے ہوئے مطالبات اور دباو کے بعد نتن یاہو نے غزہ کے فلسطینیوں میں اعلان کیا ہے کہ حماس کے پاس قید صہیونی یرغمالیوں کو نجات دلانے پر ہر یرغمالی کے بدلے 5 ملین ڈالر ادا کیا جائے گا۔
اعلان میں کہا گیا ہے کہ یرغمالیوں کو چھڑانے کی صورت میں مذکورہ انعام کے علاوہ غزہ سے اس فرد کو نکال کر مکمل سیکورٹی فراہم کی جائے گی۔