مہر خبررساں ایجنسی، گروہ دین و عقیدہ: آج حضرت زہرا علیہا السلام کا یوم شہادت ہے۔ ان کی زندگی کے ہر پہلو میں ہمارے سے لئے درس ہے۔ ان کی زندگی سے سبق لینے کے لئے ہمیں ان کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کا مطالعہ کرنا ہوگا۔ حضرت زہرا علیہا السلام کی خاندانی زندگی ہمارے لئے بہترین نمونہ عمل ہے۔
مہر نیوز نے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی زندگی پر روشنی ڈالنے کے لئے حجت الاسلام یاوری سے گفتگو کی ہے۔ ان کی گفتگو کا متن ذیل میں پیش کیا جاتا ہے۔
مہر نیوز: سب سے پہلے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی طرف سے والدین کی عزت کے بارے میں کہیں؟
حجت الاسلام یاوری: بلاشبہ خاندان کے افراد اور رشتہ داروں کا احترام اور تعلقات قائم کرنا اسلام میں ایک مستحسن چیز ہے۔ معصومین سلام اللہ علیہا بھی اس کی تاکید کرتے ہیں۔ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا نے والدین کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید کرتے ہوئے ماں کی عظمت پر بہت زیادہ تاکید کی اور ان کی خدمت کو جنت تک پہنچنے کی بنیاد قرار دیا چنانچہ آپ نے فرمایا کہ جنت ماؤں کے قدموں تلے ہے۔ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے والدین کے ساتھ بہت گہرے جذباتی تعلقات تھے اور آپ نے ہمیشہ ان کی عزت کی۔ آپ کو اپنے والد ماجد اور والدہ حضرت خدیجہ علیہا السلام سے بہت لگاؤ تھا اور ان کی وفات کے بعد آپ اپنے والد گرامی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف خصوصی توجہ دیتی تھیں۔ آپ کی نگاہ میں ماں کی منزلت اتنی زیادہ تھی کہ بی بی عائشہ کی طرف سے حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کی بے احترامی سے آپ آزردہ خاطر ہوگئی اور اپنے بابا سے آپ نے شکایت کی۔
حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے طرز زندگی میں والد کی تعظیم بھی تربیتی پہلوؤں میں سے ایک تھی۔ آپ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا احترام کرتی تھیں اس کی وجہ سے اللہ کے رسول ہونے کے ساتھ ساتھ اپنا والد گرامی ہونا بھی تھا۔ آپ ان کی باتوں کو اللہ کی طرف سے حجت سمجھتی تھیں اور ان پر عمل کرتی تھیں۔ جب رسول خدا نے ان سے امیر المومنین علی علیہ السلام سے شادی کے بارے میں مشورہ کیا تو آپ نے اپنے والد کی بات کو دل سے قبول کیا۔
حضرت زہرا علیہا السلام جنگوں میں بھی اپنے والد گرامی سے غافل نہیں ہوتی تھیں۔ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم آپ کے گھر تشریف لاتے تو آپ ان کا پورا احترام کرتیں؛ ان کے ہاتھوں کو چومتیں۔ جب سورہ نور کی آیت 63 نازل ہوئی تو آپ نے یارسول اللہ کہہ کر خطاب کرنا شروع کیا۔ رسول اکرم ص نے آپ کو منع کیا اور فرمایا کہ مجھے بابا کہہ کر آواز دیں تو اللہ زیادہ خوشنود ہوتا ہے۔ جب کبھی گھر میں مہمان آتے تو آپ اپنے شوہر گرامی سے کہتیں کہ کاش میرے بابا کو بھی دعوت دی جاتی! ابن فتال نیشابوری کی نقل کے مطابق ایک مرتبہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا اپنے بچوں کے ساتھ اپنے بابا کے گھر تشریف لے گئیں۔ رسول اکرم ص سورہے تھے۔ حضرت امام حسن اور حضرت امام حسین اپنے نانا کے کنارے سوگئے۔ جب کچھ دیر تک آنحضرت بیدار نہ ہوئے تو حضرت زہرا س نے ان کو جگانے سے منع کیا اور اپنے گھر واپس آگئیں۔
مہر نیوز: حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی زندگی سے شوہر کی خدمت کے حوالے سے کیا درس ملتا ہے؟
حجت الاسلام یاوری: حضرت زہرا علیہا السلام کہتی ہیں کہ بہترین مرد وہ ہے جس سے اس کی شریک حیات راضی ہو۔ انہوں نے اپنے قول اور عمل سے ثابت کیا کہ حضرت علی علیہ السلام کی مکمل تابعدار تھیں۔ آپ کہتی تھیں کہ حضرت علی علیہ السلام ہمیشہ اپنے گھر والوں کے ساتھ نہایت حسن سلوک سے پیش آتے ہیں۔ جب کبھی حضرت علی علیہ السلام کو غمگین دیکھتیں تو ان کی دلجوئی کرتیں اور کہتیں کہ اللہ نہ کرے کہ آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو!
حضرت زہرا علیہا السلام اپنے شوہر گرامی سے بہت محبت کرتی تھیں۔ جب کبھی حضرت علی علیہ السلام سفر پر جاتے تو حضرت زہرا سلام اللہ علیہا داغ مفارقت میں گریہ کرتیں۔ ایک مرتبہ جب حضرت علی علیہ السلام تین دن تک سفر سے نہیں لوٹے تو آپ نے اپنے بابا سے جاکر اپنی پریشانی بیان کی۔ جب حضرت علی علیہ السلام سفر سے واپس آتے تو ان کا استقبال کرتیں۔ ان کے لئے بہترین کھانا تیار کرتیں اور ان کی آسائش کا سامان فراہم کرتیں۔ حضرت علی علیہ السلام اور حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے درمیان باہمی احترام کا رشتہ تھا۔
حضرت زہرا علیہا السلام گھر میں موجود سامان پر قانع تھیں۔ آپ زیادہ سامان اور چیزوں کی فرمائش کرنے میں حیاء محسوس کرتیں۔
چنانچہ آپ فرماتی ہیں کہ میرے بابا نے مجھے کوئی چیز مانگنے سے منع کیا ہے اور فرمایا ہے کہ اگر کوئی چیز لائے تو اسی کو قبول کریں اور نہ لائے تو درخواست نہ کریں۔ حضرت زہرا علیہا السلام ہمیشہ حضرت علی علیہ السلام کے ساتھ خوش مزاجی اور نرمی سے پیش آتی تھیں۔ اپنی خواہشات ان پر مسلط نہیں کرتی تھیں۔
ایک مرتبہ حضرت علی علیہ السلام نے اپنے باغ کی آمدنی کو راستے میں اللہ کے راستے میں بخش دیا اور خالی ہاتھ گھر لوٹے تو حضرت زہرا علیہا السلام نے فرمایا: میں ان سے کوئی چیز طلب کرنے کے بجائے اللہ سے مغفرت کی دعا مانگتی ہوں۔
حضرت علی علیہ السلام اور حضرت زہرا سلام اللہ علیہا ایک دوسرے سے مکمل راضی تھے۔ چنانچہ زندگی کے آخری لمحات میں آپ نے حضرت علی علیہ السلام سے فرمایا: اے میرے چچازاد! میں نے کبھی آپ سے جھوٹ نہیں بولا ہے۔ جب سے ہماری مشترکہ زندگی شروع ہوئی، آپ کی کبھی مخالفت نہیں کی ہے۔
اس وقت حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا: آپ اللہ کے حکم کو زیادہ جانتی ہیں اور بہت پرہیزگار ہیں کیا ڈرتی ہو کہ کل قیامت کے دن میں اللہ سے آپ کی کوئی شکایت کروں گا؟ حضرت علی علیہ السلام نے حضرت فاطمہ علیہا السلام کے بارے میں فرمایا: فاطمہ نے مجھے کبھی ناراض نہیں کیا۔ جب بھی میں زہرا سلام اللہ علیہا کی طرف نگاہ کرتا تھا، میرے سارے غم دور ہوجاتے۔
مہرنیوز: رشتہ داروں کے حوالے سے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی سیرت کے بارے میں بتائیں۔
حجت الاسلام یاوری: انسان کی فردی اور اجتماعی زندگی میں رشتہ داروں کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی زندگی کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ رشتہ داروں سے تعلقات اور صلہ رحمی کو خصوصی اہمیت دیتی تھیں۔ جب کبھی آپ کو مال ملتا تو سب سے پہلے بنی ہاشم کے فقیروں اور غریبوں میں تقسیم کرتی تھیں۔ جب آپ شادی کے بعد اپنے شوہر کے گھر منتقل ہوئیں تو اپنی ساس حضرت فاطمہ بنت اسد کے ساتھ رہنے لگیں۔ آپ نے حضرت علی علیہ السلام کی والدہ گرامی کے ساتھ بہترین سلوک کیا۔
حضرت زہرا علیہا السلام جب کبھی اچھا کھانا پکاتیں تو اس کا کچھ حصہ اپنے رشتہ داروں مخصوصا رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے گھر ارسال کرتیں۔ آپ نے وصیت کی کہ اپنے ترکے میں سے کچھ حصہ اپنے رشتہ داروں حتی کہ رسول اکرم کی بیویوں کو بھی دیا جائے۔
حضرت زہرا علیہا السلام اپنے رشتہ داروں مخصوصا خواتین کی وفات پر غمگین ہوتیں اور ان کے غم میں آنسو بہاتی تھیں۔ آپ حضرت جعفر طیار اور حضرت حمزہ کی شہادت کے بعد گریہ کیا۔ ہر ہفتے حضرت حمزہ کی قبر پر تشریف لے جاتیں اور ان کی مغفرت کے نماز پڑھتیں اور دعا کرتیں۔ آپ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حکم کے مطابق تین دن تک حضرت جعفر طیار کے گھر کھانا تیار کرکے بھیجا۔