مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: چند روز پہلے صہیونی حکومت نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اشتعال انگیز کاروائی کرتے ہوئے محدود مقامات پر فوجی مراکز کو نشانہ بنایا۔ صہیونی حکومت کو اس حوالے سے امریکہ کا تعاون حاصل تھا۔ صہیونی حملے کے بعد ایران نے مناسب جواب دینے کا اعلان کیا ہے۔
ایرانی ائیر ڈیفنس سسٹم نے بروقت کاروائی کرتے ہوئے صہیونی طیاروں کو ملکی فضائی حدود میں داخل ہونے سے روک دیا اس طرح صہیونی حکومت ایران کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچانے میں ناکام ہوئی۔
مہر نیوز نے صہیونی حملے اور ایران کے ائیر ڈیفنس کی جانب سے جواب کے بارے میں تبصرہ کرنے کے لئے شامی فوج کے سابق اعلی افسر جنرل محمد عباس سے گفتگو کی۔
مہر نیوز: صہیونی حکومت کی جانب سے ایران پر فضائی حملے کے بعد صہیونی حکومت کے لئے کیا نتائج سامنے آسکتے ہیں؟
جنرل محمد عباس: دشمن کے ذرائع ابلاغ ہمیشہ سے صہیونی زمینی اور فضائی فوج کو خطے کی طاقتور ترین فوج ثابت کرنے کوشش کرتے رہے ہیں۔ چنانچہ غزہ اور لبنان میں سول تنصیبات اور نہتے شہریوں پر حملوں کا بھی یہی مقصد ہے۔ ماضی میں شام میں صہیونی فضائیہ نے اس طرح کے حملے کیے۔ ایران پر حملے کا ایک اور مقصد خطے کے طاقت کے توازن کو اپنے حق میں بدلنا تھا۔ طویل عرصے سے مغربی میڈیا میں صہیونی حکومت کی فضائی اور میزائل طاقت کا خوب پرچار کیا گیا۔ ان تمام کوششوں کے باوجود ہم نے خود مشاہدہ کیا کہ صہیونی حکومت ایران پر حملے میں اپنے اہداف میں بری طرح ناکام رہی۔ یہ دشمن کے لئے واضح پیغام تھا۔ سب سے اہم پیغام یہ تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ائیر ڈیفنس ٹیکنالوجی میں کافی ترقی کی ہے جس سے طاقت کا توازن بدلا جاسکتا ہے۔
مہر نیوز: ایران کی جانب سے صہیونی حکومت کے فضائی حملوں کا بہترین مقابلہ کرنے کے بعد مقاومتی محاذ کی طاقت پر کیا اثر پڑسکتا ہے؟
جنرل محمد عباس: صہیونی حکومت نے ایران سرزمین پر تجاوز کرکے تہران کو سنجیدہ خطرے سے روبرو کردیا۔ میں سمجھتا ہوں کہ ایران کی کامیابی سے طاقت کا توازن مقاومت کے حق میں بدل گیا اس طرح صہیونی حکومت اپنے ناپاک عزائم میں بری طرح ناکام ہوگئی۔ آج ہم اطمینان سے کہہ سکتے ہیں کہ صہیونی حکومت کا ایران پر حملہ اس کی بدترین شکست تھی اور ایرانی فوجی جوانوں نے کامیابی کے ساتھ ان حملوں کا مقابلہ کیا۔
مہر نیوز: ایران کے خلاف حملوں میں صہیونی حکومت کو بعض ممالک کا تعاون حاصل تھا، اس حوالے سے کیا کہتے ہیں؟
جنرل محمد عباس: بعض طیاروں اور میزائلوں کا اردن کی فضاؤں میں پرواز کرنا عرب حکومتوں کی کمزوری اور زبوں حالی کی واضح دلیل ہے۔ صہیونی حکومت نے اردن کی فضا استعمال کی حالانکہ اس سے پہلے اردن کے حکام ایرانی وزیرخارجہ کے ساتھ ملاقات کے دوران یقین دہانی کراچکے تھے اور اپنی سرزمین کو استعمال کرنے کی اجازت دینے سے انکار کرچکے تھے۔
میں دوبارہ تاکید کرتا ہوں کہ ایران نے صہیونی حکومت کے حملوں کو کامیابی کے ساتھ روک کر مقاومتی محاذ کا حوصلہ بلند کردیا ہے۔ اسی طرح صہیونی حکومت کے حامیوں کو دکھا دیا ہے کہ مقاومت صہیونی طیاروں اور میزائلوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
مہر نیوز: ایرانی ائیر ڈیفنس سسٹم کی جانب سے صہیونی حملے کا بہترین مقابلہ کرنے کے بعد ہمسایہ ممالک کو کیا پیغام ملتا ہے؟
جنرل محمد عباس: اس میں کوئی شک نہیں کہ صہیونی حکومت اور امریکہ سمیت اس کے مغربی حامی اسلامی جمہوریہ ایران کی دفاعی طاقت کو آزمانا چاہتے تھے۔ ایران نے ثابت کردیا کہ اس کا ائیر ڈیفنس سسٹم دشمن کے حملوں کو آسانی کے ساتھ ناکام بناسکتا ہے۔ اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ دشمن کو ایران کے خلاف کاروائی سے پہلے کافی سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہوگا۔ آج ہم صہیونی حکومت کی نابودی کا مشاہدہ کررہے ہیں۔ غاصب حکومت اندرونی اور بیرونی مشکلات کی وجہ سے سخت ترین حالات سے گزر رہی ہے اور اس کی نابودی بہت نزدیک ہے۔