مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے روس کے دورے کے دوران ایتھوپیا کے وزیراعظم آبی احمد سے ملاقات کی اور دونوں ملکوں کے تعلقات سمیت مختلف عالمی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر صدر پزشکیان نے کہا کہ ہماری حکومت کے آغاز کے موقع پر صہیونی حکومت نے سرکاری مہمان پر حملہ کرکے ہمارے اہداف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا شروع کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے غزہ میں جنگ بندی کی امید سے صہیونی حکومت کے اقدامات پر صبر و تحمل سے کام لیا لیکن غزہ میں جارحیت کے تسلسل اور لبنان تک جنگ کا دائرہ بڑھاکر ایران کو جوابی اقدامات پر مجبور کیا گیا۔
صدر پزشکیان نے کہا کہ اگر صہیونی حکومت ایران پر حملے کی کوئی غلطی کرے تو ایران کا جواب ناقابل یقین ہوگا۔ ہم خطے میں جنگ کا دائرہ بڑھانے اور کشیدگی میں اضافے کی خواہش نہیں رکھتے ہیں اور خطے میں صلح اور امن کے قیام کی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ دوسرے ممالک مخصوصا یورپی ممالک کو چاہئے کہ صہیونی حکومت کی جنایات کو کنٹرول کریں۔
اس موقع پر ایتھوپیا کے وزیراعظم نے کہا کہ ایتھوپیا میں عوام اسلامی جمہوری ایران کو باوقار ملک کی حیثیت سے دیکھتے ہیں۔ ایران عالمی اور علاقائی سطح پر ایک بااثر ملک ہے جو برکس جیسے عالمی فورمز پر موثر کردار ادا کرتا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان عوامی سطح پر تعلقات موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایتھوپیا کو مشرق وسطی میں جاری کشیدگی پر تشویش ہے۔