مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران کی خواتین کی جانب سے لبنان کے عوام اور مقاومتی گروہوں کی مدد کے لیے سونے، سکوں اور رقم کے عطیہ کی تقریب تہران کے فاطمیہ ہال میں منعقد ہوئی۔
تقریب میں حاج حسین نے کہا کہ آج اگرچہ دشمن کے سامنے جنگی محاذ پر ہونا ممکن نہیں تاہم رہبر معظم انقلاب نے ہمیں اپنی بساط کے مطابق کچھ کرنے کا حکم دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر جہاد اور مقاومت کے بیانیے کی درست تشریح بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ آج آپ نے یہاں حاضر ہوکر اپنی ذمہ داری انجام دینے کے لیے ایک قدم اٹھایا ہے۔
انہوں نے اس تقریب میں خواتین کی موجودگی کے بارے میں کہا کہ جو خواتین اپنے زیورات کو نامحرم کی نظروں سے اوجھل رکھنا چاہتی ہیں آج انہوں نے اپنے زیورات عطیہ کرنے کے لیے لایا ہے۔
آج آپ نے اپنی انگوٹھیاں عطیہ کرکے یہ نعرہ بلند کیا کہ ہم کوفہ والوں کی طرح نہیں ہیں جو علی کو تنہا چھوڑ دیں۔ اپنی سونے کی بالیاں دے رہی ہیں تاکہ دشمن معصوم بچیوں کے گوشوارے نہ چھین سکیں۔
انہوں نے کہا کہ آج آپ گھروں میں سکون کی نیند سورہی ہیں تو یہ ضاحیہ میں دی جانے والی قربانیوں کا صلہ ہے۔ اسی وجہ سے تہران میں اپنے گھروں میں رہنے کا دل نہیں کرتا ہے۔
حاج حسین یکتا نے مزید کہا کہ جب حرم کے دفاع کا وقت آیا تو ایک گروہ نکل آیا۔ جب سلامت اور ولایت کے دفاع کی نوبت آئی تو اس کے رضاکار سامنے آئے۔
آج بھی وہ لوگ یہاں جمع ہورہے ہیں جو اپنا وظیفہ انجام دینا چاہتے ہیں۔ آج فاطمیہ ہال اور ہلال احمر کے پاس جمع ہونے والی عطیات مقاومتی محاذ کے جوانوں کے دلوں کو ٹھنڈک پہنچانے کے ساتھ دشمن کے دل پر تیر کی طرح پیوست ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ آج حق اور باطل کی جنگ ہے۔ اللہ کے لئے قیام اور دشمن پر وار کرنا ہماری آرزو ہے۔ آج کے اجتماع سے دشمن کے ساتھ اگلے مورچوں پر نبرد آزما جوانوں کو حوصلہ افزا پیغام ملتا ہے کہ شہید حسن نصر اللہ کی خونخواہی کے خواہشمند عوام دشمن پر عرصہ حیات تنگ کردیں گے۔