مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مسعود پزشکیان نے روس کے وزیر اعظم میخائل میسوتشین سے ملاقات کے دوران کہا کہ ایران اور روس کے درمیان سفارتی وفود کے تبادلوں سے دونوں ممالک کے درمیان روابط اور تعلقات کے فروغ کے ساتھ ساتھ دو طرفہ تعاون کو مزید تقویت ملی ہے۔ انہوں نے باہمی معاہدوں پر عمل درآمد کو تیز کرنے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا یقین ہے کہ اگر ایران اور روس کے درمیان اہم معاہدے عمل درآمد کے مرحلے تک پہنچ جاتے ہیں تو وہ دونوں ممالک پر عاید پابندیوں سے بڑی حد تک نمٹایا جاسکتا ہے۔
صدر پزشکیان نے ٹرانزٹ اور گیس کے معاہدے کو ایران اور روس کے درمیان مشترکہ تعاون کی بہترین مثال قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ برکس اور شنگھائی جیسی بین الاقوامی تنظیموں کی بنیاد پر علاقائی تعاون امریکہ کی توسیع پسندی کا مقابلہ کرنے کے لیے ایران، روس اور چین کی مضبوطی کا باعث بنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت نے امریکی حمایت کے تحت مشرق وسطی میں ظلم کا بازار گرم کررکھا ہے۔ اسرائیل کے جارحانہ اقدامات خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ خطے کے ممالک کو مل کر اس خطرے کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
ملاقات کے دوران روسی وزیر اعظم نے صدر پزشکیان کے ساتھ ملاقات پر اطمینان کا اظہار کیا اور ان کو صدر پیوٹن کی طرف سے مبارکباد پیش کی اور باہمی روابط اور تعلقات کو مضبوط اور وسعت دینے میں دلچسپی کا اظہار کیا۔
انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ بالخصوص توانائی، زراعت، صحت، صنعت اور نقل و حمل کے شعبوں میں تعاون پر تاکید کی اور کہا کہ گزشتہ چند مہینوں میں تجارتی تبادلوں میں بہت زیادہ اضافہ کے باوجود اب بھی بہت زیادہ مواقع موجود ہیں۔
میخائل میسوتشین نے خطے میں جاری بحران میں امریکی کردار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ دنیا کے مختلف حصوں میں کشیدگی اور تنازعات کو ہوا دے کر اپنے مفادات کو محفوظ بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ ایران اور روس سمیت خطے کے ممالک کو ایسے اقدامات سے نمٹنے کے لیے تعاون کرنا چاہیے۔