ایرانی وزارت خارجہ کے معاون نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ صہیونی حکومت کو این پی ٹی معاہدے میں شامل ہونے پر مجبور کرے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے معاون برائے قانونی و بین الاقوامی امور کاظم غریب آبادی نے کہا ہے کہ عالمی برادری صہیونی حکومت کو جوہری معاہدے این پی ٹی میں شامل ہونے پر مجبور کرے۔

جوہری ہتھیاروں کو مکمل تلف کرنے کے دن کی مناسبت سے انہوں نے اقوام متحدہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے 75 سال پہلے ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم پھینکا۔ دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لئے رضاکارانہ طور پر حصہ لینا چاہئے تاہم افسوس کی بات ہے کہ بعض جوہری ممالک اجلاس میں شریک نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چھے دہائی پہلے جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاو کا معاہدہ منظور ہونے کے باوجود بعض ممالک آئندہ دہائیوں کے دوران ایٹمی اسلحہ پر اعتماد کیے ہوئے ہیں۔ یہ ممالک خاص طور پر نیٹو کے ارکان، مستقبل کے مقصد کے طور پر جوہری تخفیف اسلحہ کے اپنے عزم کے بارے میں واضح بیانات دینے کے باوجود تباہ کن پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں، جبکہ دوسرے ممالک سے فوری عدم پھیلاؤ کے وعدوں کا مطالبہ کرتے ہیں۔ یہ موقف مشترکہ سلامتی کو نقصان پہنچاتا ہے۔

غریب آبادی نے موجودہ عالمی حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران غیر جوہری ممالک کی تشویش کو سمجھتا ہے۔ بعض ممالک کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں کی مقدار اور کیفیت بڑھانے پر سرمایہ کاری جیسے اقدامات جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاو کے معاہدے سے انحراف ہے۔

انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت مشرق وسطی کی واحد جوہری طاقت ہے جس نے امریکی حمایت کے سایے میں جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاو کے تمام معاہدوں اور تجاویز کو مسترد کردیا ہے۔

انہوں نے تاکید کی کہ عالمی سطح پر جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے لئے ضروری ہے کہ صہیونی حکومت کو این پی ٹی معاہدے میں شامل کرے اور اس کی تمام جوہری تنصیبات کو عالمی ایجنسی کی نگرانی میں لائے۔