مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے لیے نیویارک کے دورے پر ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ایک انٹرویو کے دوران غزہ اور مغربی کنارے میں صیہونی حکومت کے جرائم میں اضافے اور نیتن یاہو کابینہ میں شمالی غزہ کو ایک زون جنگی قرار دینے کے امکان کے جواب میں کہا کہ جس طرح ایران تمام ایرانیوں کے لیے ہے، اسی طرح کرہ ارض تمام دنیا کے لوگوں کے لیے ہے، یہاں تک کہ کرہ ارض پر موجود تمام مخلوقات کو زندگی کا حق حاصل ہے۔ ایسے میں اسرائیل غزہ کے مظلوم عوام کے ساتھ کس قدر وحشیانہ سلوک کر رہا ہے؟ جب کہ انسانی حقوق کا دعویٰ کرنے والے ممالک انسانیت، انسانی جانوں اور حقوق کی پرواہ کئے بغیر صیہونی غاصب حکومت کی حمایت کر رہے ہیں اور انہیں اس رجیم کے یہ جرائم نظر نہیں آتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں جو مظالم ڈھائے جا رہے ہیں اس پر وہ (مغربی ممالک) کیوں نہیں بولتے؟ بلکہ اس کے برعکس وہ غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی جرائم کا نہایت ڈھٹائی سے دفاع کرتے ہیں اور پھر انسانی حقوق اور انسانیت کا دم بھی بھرتے ہیں۔ مغرب کے قول و فعل میں نہایت تضاد پایا جاتا ہے جو کہ ناقابل قبول اور جھوٹ پر مبنی ہے۔
ایرانی صدر نے اپنے دورہ نیویارک کا مقصد کچھ یوں بیان کیا کہ اس دورے میں ہم ان نظریات اور اقدار کی تلاش میں ہیں جن کے لیے اقوام متحدہ کا دعویٰ ہے کہ وہ کچھ کرنا چاہتی ہے۔ نیز اس دورے میں ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اگر آپ سچ کہہ رہے ہیں تو اسے نعروں سے نہیں بلکہ اپنے عمل سے ثابت کریں۔
پزشکیان نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے سربراہی اجلاس میں شرکت اسلامی جمہوریہ ایران کے خیالات اور موقف کو پیش کرنے اور اس کا دفاع کرنے کا ایک اہم موقع ہے، تاکہ ہمارے بارے میں گھڑے گئے باطل تصورات کو مسترد کرتے ہوئے ہم یہ کہہ سکیں کہ اگر آپ انسان ہیں اور ضمیر رکھتے ہیں، تو پھر تمام انسانوں کو درست انداز میں دیکھیں۔