مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکہ کی نائب صدر اور اس ملک کے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹس کی امیدوار کملا ہیرس نے اپنی اور امریکہ کے صدر کی اس ملک کی مذاکراتی ٹیم سے غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت اور فلسطینی مزاحمت کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے حوالے سے ہونے والی ملاقات کے بارے میں گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا وقت آ گیا ہے اور ہمیں قیدیوں کی واپسی اور غزہ میں درد اور تکلیف کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
ہیرس نے صیہونی حکومت کی طرف سے غزہ کی پٹی پر مسلسل بمباری کا ذکر کیے بغیر حماس کو 6 صہیونی قیدیوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ٹھہرایا جن کی لاشیں حال ہی میں غزہ کی پٹی سے صیہونی فوج کو ملی تھیں۔
انہوں نے یہ دھمکی بھی دی کہ حماس کے رہنما ان صہیونیوں کی تباہی کی قیمت ادا کریں گے۔
کچھ عرصہ قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک تقریر میں دعویٰ کیا تھا: ہم غزہ میں (صیہونی) قیدیوں کے حوالے سے حتمی معاہدے کے بہت قریب ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی طرف سے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کے عمل میں رکاوٹ کو قبول کرنے کے حوالے سے بائیڈن نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ نیتن یاہو قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہے ہیں۔ دوسری جانب صہیونی ٹی وی چینل 13 نے خبر دی ہے کہ ایک امریکی اہلکار نے صہیونی وزیر اعظم کو پیغام پہنچایا جس میں بائیڈن نے صہیونی کابینہ سے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے اقدام کرنے کو کہا۔
مذکورہ چینل نے صیہونی حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے ایک رکن کے حوالے سے بھی کہا ہے کہ جوبائیڈن کا موقف کسی معاہدے تک پہنچنے میں مددگار ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ غزہ کے خلاف اسرائیلی رجیم کے جرائم کی حمایت کرنے کے ساتھ تل ابیب کو مہلک ہتھیار بھی فراہم کر رہا ہے اور دوسری طرف یہ ملک اپنے سامراجی طرزعمل سے دنیا کو بے خبر رکھنے کے لئے نہایت بے شرمی سے جنگ بندی مذاکرات کا کھیل رچا کر پس پردہ فلسطینی مزاحمت پر دباو بڑھا رہا ہے۔