نتن یاہو کابینہ کی جانب سے صہیونی یرغمالیوں کی رہائی کے سلسلے میں کوتاہی کے بعد صہیونیوں کے درمیان اختلاف مزید وسیع ہورہے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، غزہ میں حماس کے خلاف کاروائیاں اور صہیونی یرغمالیوں کی رہائی میں ناکامی کے بعد صہیونی عوام نتن یاہو کابینہ کے خلاف احتجاج پر مجبور ہورہے ہیں۔ اس سلسلے میں عوام نے احتجاج کے بعد ہڑتال کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔

لیبر یونین نے کل سے عام ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ مختلف شہروں میں تعلیمی ادارے، تجارتی مراکز اور حکومتی دفاتر ہڑتال سے متاثر ہورہے ہیں۔ ہڑتال کی وجہ سے بن گوریان ائیرپورٹ بند ہوگیا ہے۔

صہیونی عوام نتن یاہو اور ان کی کابینہ پر غزہ میں جنگ بندی اور صہیونی یرغمالیوں کی رہائی کے سلسلے میں کوتاہی کا الزام عاید کررہے ہیں۔

دوسری جانب انتہاپسند وزیرخزانہ اسموتریچ نے کہا ہے کہ لیبر یونین کی جانب سے عام ہڑتال کا اعلان اسرائیل کو نقصان پہنچائے گا۔ ہڑتال میں حصہ لینے والوں کی تنخواہ روک لی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ لیبر یونین یحیی سنوار کے اہداف کے حصول میں مدد کررہی ہے۔ لیبر یونین کا سربراہ اسرائیل کے بجائے حماس کی نمائندگی کررہا ہے۔

دراین اثناء بعض صہیونی ذرائع ابلاغ نے کہا ہے کہ گذشتہ روز کابینہ کے اجلاس کے دوران اسموتریچ نے وزیر جنگ یوا گیلانت پر حملہ کردیا۔ 

اسموتریچ نے اجلاس کے دوران کہا کہ اگر گیلانت کی خواہش کے مطابق جنگ بندی کی جائے تو حماس کے مطالبات پورے ہوں گے اور ہم جنگ ہار جائیں گے۔