برطانوی اور فرانسیسی وزرائے خارجہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے کے لیے مقبوضہ علاقوں کا دورہ کرنے والے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ غزہ جنگ کے جاری رہنے اور اسے ایک بڑے علاقائی تنازعے میں بدلنے کے خطرے نے اب تل ابیب کی حمایت کرنے والے ممالک کو خوفزدہ کردیا ہے اور وہ بھی صورتحال کو قابو سے باہر ہونے سے روکنے کے لیے اپنے تمام حربے استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

اس سلسلے میں برطانوی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرکے اعلان کیا کہ برطانیہ اور فرانس کے وزرائے خارجہ مشرق وسطیٰ کے مشترکہ دورے میں خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کریں گے۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے اس بیان میں تاکید کی کہ ان دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ مقبوضہ علاقوں اور مغربی کنارے کا دورہ کرنے والے ہیں اور صیہونی حکام اور فلسطینی اتھارٹی سے جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے اور کشیدگی کو کم کرنے کی ضرورت پر بات کریں گے۔ تاکہ مشرق وسطیٰ میں تنازعات کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اب خطے کے لیے بہت خطرناک وقت ہے۔ حالات قابو سے باہر ہونے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ اسرائیل پر کوئی بھی ایرانی حملہ خطے کے لیے تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔

ادھر فرانسیسی وزیر خارجہ اسٹیفن سیجورین نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ "امن تک پہنچنے میں کبھی دیر نہیں لگتی۔" ہمیں ہر قیمت پر علاقائی جنگ سے بچنا چاہیے جس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ یہ مشترکہ دورہ فرانس اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کا گزشتہ 10 سالوں میں مقبوضہ علاقوں کا پہلا مشترکہ دورہ ہے۔