مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران میں حماس کے سابق سربراہ شہید اسماعیل ہنیہ پر حملے کے بعد ایران کی جانب سے اسرائیل کے خلاف جوابی کاروائی کے بارے میں مختلف دعوے کیے جارہے ہیں۔
اکسیوس نے کہا ہے کہ ایران نے اس سال اپریل میں اسرائیل پر حملے کے لئے استعمال ہونے والے میزائل اور ڈرون یونٹس میں دوبارہ اہم تبدیلیاں شروع کی ہیں۔ امریکی اور اسرائیلی حکام اگرچہ حملے کے درست وقت کے بارے میں واضح اطلاعات نہیں رکھتے ہیں تاہم حملہ حالیہ مستقبل قریب میں ہوسکتا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے کہا تھا کہ ایران اسرائیل کے خلاف وسیع پیمانے پر کاروائی کرسکتا ہے۔
امریکی خفیہ ایجنسیوں نے کہا ہے کہ ایران اسرائیل پر حملے کے لئے زیادہ دیر تک انتظار نہیں کرے گا۔ ایران آئندہ چند دنوں کے اندر اسرائیل کے اندر مختلف مقامات پر حملہ کرسکتا ہے۔
ایرانی حملے کے پیش نظر صہیونی وزیراعظم اعلی دفاعی اور سیاسی حکام کے ساتھ مسلسل اجلاس کررہے ہیں۔ وزیرجنگ گالانت نے کہا ہے کہ اسرائیل سخت ایام سے گزر رہا ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسماعیل ہنیہ پر حملے کے بعد کہا تھا کہ ایران اپنے معزز مہمان کی شہادت کا سخت بدلہ لیتے ہوئے صہیونی حکومت کو منہ توڑ جواب دے گا۔