مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندہ دفتر کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران صہیونی حکومت سے انتقام لینے کا عمل غزہ میں مجوزہ جنگ بندی کی وجہ سے موخر نہیں کرے گا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور ایران کے درمیان پیغامات کا تبادلہ ہوتا رہا ہے۔ غزہ میں جنگ بندی ہماری بھی ترجیح ہے۔ حماس جو فیصلہ کرے گی، ہمیں قبول ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی حکومت کے حملے کی وجہ سے ایران کی حاکمیت پامال ہوگئی ہے۔ ہمیں اپنے دفاع کا حق ہے۔ ہمارے انتقامی جواب کا غزہ میں جنگ بندی سے کوئی تعلق نہیں ہے تاہم ہماری کاروائی اس طرح ہوگی جس سے جنگ بندی کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔
ایرانی دفتر نے مزید کہا ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان مختلف چینلوں سے پیغامات کا تبادلہ ہوتا رہتا ہے جس کی تفصیلات سامنے نہیں لائی جاسکتی ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان متھیو ملر نے کہا تھا کہ صہیونی حکومت کے خلاف ایران کے حملے کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔ ہم نے سفارتی ذرائع کے توسط سے ایران کو بتادیا ہے کہ کشیدگی میں اضافے کے اقدامات سے گریز کیا جائے۔ کشیدگی میں اضافہ کسی کے بھی فائدے میں نہیں ہے۔