اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندے نے امریکہ کی جانب سے ٹرمپ اور دیگر شخصیات کے قتل کی سازش کے الزامات کو سیاسی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندے سعید ایروانی کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ایران پر امریکی سرزمین پر شخصیات پر حملے کی سازش کے حوالے سے امریکی حکومت کی جانب سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ الزام شہید سلیمانی پر حملے کے حوالے ایران کی پالیسی سے متصادم ہے۔ ایران شہید سلیمانی کے قتل کے بارے میں قانونی راستے سے کاروائی کرے گا۔

امریکی ذرائع ابلاغ نے امریکی محکمہ انصاف کے حوالے سے کہا ہے کہ پاکستانی شہری نے ایران کے ساتھ مل کر سابق صدر ٹرمپ کو قتل کرنے کی سازش کی تھی۔

منگل کو سی این این نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی انٹیلی جنس حکام نے ٹرمپ کو قتل کرنے کے ممکنہ ایرانی منصوبے کا انکشاف کیا ہے۔ انٹیلی جنس اہلکاروں سے حاصل کردہ معلومات کی بنیاد پر حالیہ ہفتوں میں سیکورٹی حکام نے ٹرمپ کے ارد گرد سیکیورٹی بڑھادی ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق ایف بی آئی کی تحقیقات کے نتیجے میں ٹرمپ سمیت موجودہ اور سابقہ حکومت کے کئی اہلکار کے قتل کی سازش کی گئی تھی۔ 

سابق صدر اور صدارتی امیدوار ٹرمپ پر 13 جولائی کو پینسلوینیا میں انتخابی مہم کے دوران حملہ کیا گیا تھا۔ امریکی نوجوان تھامس متھیو نے ان پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں ٹرمپ کا کان زخمی ہوگیا تھا۔

حملے کے فورا بعد ایرانی نمائندے نے ٹرمپ پر حملے میں ملوث ہونے سے انکار کرتے ہوئے ان الزامات کو سیاسی اور جانبدارانہ قرار دیا تھا۔

ایرانی نمائندے نے مزید کہا تھا کہ شہید سلیمانی پر حملے کے بعد ایران نے قانونی راستہ اختیار کیا ہے۔ ٹرمپ ایک مجرم ہے اور قانون کے مطابق ان پر مقدمہ چلایا جانا چاہئے۔

شہید قاسم سلیمانی کو 2020 میں بغداد ائیرپورٹ پر اس وقت کے امریکی صدر ٹرمپ کے براہ راست حکم پر میزائل حملے میں شہید کیا گیا تھا۔