حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ تہران میں قاتلانہ حملے میں شہید ہوگئے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاسداران انقلاب نے اسماعیل ہنیہ کے تہران میں شہید ہونے کی تصدیق کی ہے جب کہ حملے میں ان کا ایک محافظ بھی شہید ہوا ہے۔

ایرانی ٹی وی کا کہنا ہےکہ اسماعیل ہنیہ ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے تہران میں موجود تھے، ان کی قیام گاہ پر حملہ کرکے انہیں شہید کیا گیا۔

ایران کا کہنا ہےکہ قاتلانہ حملے کی تحقیقات کے نتائج جلد سامنے لائے جائیں گے۔

اسلامی جہاد: ہنیہ کا قتل فلسطینی قوم کے لیے بہت بڑا نقصان ہے

فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کا قتل فلسطینی قوم کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔

اگر دشمن یہ سمجھتا ہے کہ وہ قائدین کو قتل کرکے مزاحمت کو شکست دے سکتا ہے تو وہ سراسر غلطی پر ہے۔

ہنیہ کے قتل کے بعد فلسطین میں عام ہڑتال اور مظاہروں کی کال

فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کے قتل کے بعد مختلف فلسطینی گروپوں نے غاصب اسرائیل کے خلاف فلسطین کے تمام علاقوں میں احتجاجی مظاہروں اور عام ہڑتالوں کی کال دی تھی۔

 انصار اللہ یمن: ہنیہ کا قتل مجرمانہ کاروائی اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے

یمن کی تحریک انصار اللہ نے اعلان کیا ہے کہ تہران میں حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کا قتل دہشت گردی اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔

اسماعیل ہنیہ کی شہادت کا جواب دیا جائے گا، حماس

 فلسطینی مقاومتی تنظیم حماس کے سیاسی دفتر کے رہنما اسماعیل ہنیہ تہران میں قاتلانہ حملے میں شہید ہوگئے ہیں۔

ان کی شہادت کے بعد حماس نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔

تنظیم کے سیاسی دفتر کے رکن موسی ابومرزوق نے کہا ہے کہ شہید اسماعیل ہنیہ پر حملہ انتہائی بزدلانہ تھا۔ دشمن کو اس کا ہر حال میں جواب دیا جائے گا۔

دراین اثناء حماس کے دفتر سے جاری ایک بیان میں اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر فلسطینی عوام اور عرب قوم اور مسلمانوں کو تعزیت پیش کی ہے۔

تنظیم نے کہا ہے کہ شہید مجاہد اسماعیل ہنیہ ایران کے نومنتخب صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے بعد تہران میں اپنی اقامت گاہ میں صہیونیوں کی بزدلانہ دہشت گردی میں شہید ہوگئے ہیں۔

شہید اسماعیل ہنیہ کون تھے؟

 فلسطینی تنظیم حماس کے سیاسی دفتر کے رہنما اسماعیل ہنیہ تہران میں اپنی اقامت گاہ پر قاتلانہ حملے میں شہید ہوگئے ہیں۔ واقعے میں ان کا محافظ بھی شہید ہوگیا ہے۔

اسماعیل ہنیہ المعروف ابوالعبد فلسطینی مقاومتی تنظیم حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ تھے۔

ان کا مکمل نام اسماعیل عبدالسلام احمد ہنیہ اور کنیت ابوالعبد تھی۔ وہ 29 جنوری 1963 کو الشاطی پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے۔ ہجرت سے پہلے ان کا خاندان عسقلان کے قصبے الجورہ میں رہتا تھا۔

شہید اسماعیل ہنیہ حماس کے اعلی رہنماوں میں سے تھے۔ انہوں نے 6 مئی 2017 کو خالد مشعل کی جگہ تنظیم کے سیاسی دفتر کی قیادت اپنے ہاتھ میں لی تھی۔

صہیونی حکومت نے غزہ پر حالیہ جارحیت کے دوران ان کے دو جوان بیٹوں سمیت خاندان کے متعدد افراد کو شہید کردیا ہے۔

انہوں نے ابتدائی تعلیم الشاطی کیمپ میں اقوام متحدہ کے ادارے انروا کے اسکول میں حاصل کی۔ 1981 میں اسلامی یونیورسٹی غزہ میں داخلہ لیا اور یونیورسٹی کی انجمن اسلامی کے رکن بن گئے۔ شہید اسماعیل ہنیہ 1985 سے 1986 تک یونیورسٹی کے طلباء کی کونسل کے سربراہ بھی رہے۔ انہوں نے عربی لٹریچر میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔

اسماعیل ہنیہ کی شہادت، صہیونی فضائی حدود بند

تہران میں فلسطینی تنظیم حماس کے اعلی رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد صہیونی حکومت نے فضائی حدود کو بند کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق الخضیرہ سے حیفا تک صہیونی فضائی حدود اگلے 24 گھنٹوں تک بند رہیں گی۔

یاد رہے کہ حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو آج صبح تہران میں ان کی اقامت گاہ پر شہید کردیا گیا ہے۔ حملے میں ان کا ایک ذاتی محافظ بھی شہید ہوگیا ہے۔

اسماعیل ہنیہ کی شہادت سے ایران اور فلسطین کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہوں گے، ترجمان وزارت خارجہ

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی فلسطینی مقاومتی تنظیم حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی تہران میں شہادت کے بعد فلسطینی قوم، مقاومتی تنظیموں اور فلسطین کے حامی ممالک اور اقوام کو تسلیت پیش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوری ایران کے متعلقہ ادارے حادثے کی باریک بینی سے تحقیقات کررہے ہیں۔ 

کنعانی نے کہا کہ بیت المقدس کی آزادی اور فلسطین کی خودمختاری کی خاطر غاصب صہیونیوں کے خلاف شہید ہنیہ نے لمبے عرصے تک جہاد کیا۔ ان کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔

ترجمان نے واضح کیا کہ تہران میں حماس کے اعلی رہنما کی شہادت کے بعد اسلامی جمہوری ایران اور فلسطینی عوام اور مقاومت کے درمیان تعلقات پہلے سے زیادہ مضبوط اور مستحکم ہوں گے۔

اسماعیل ہنیہ کی شہادت، ایرانی پارلیمنٹ کی سیکورٹی کمیشن کا ہنگامی اجلاس

اسلامی جمہوری ایران کی پارلیمنٹ کی سیکورٹی کمیشن کے ترجمان نے کہا ہے کہ شہید اسماعیل ہنیہ پر حملے کے بعد کمیشن کا ہنگامی اجلاس شروع ہوگیا ہے۔

اسماعیل ہنیہ کی شہادت، ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ

شہید اسماعیل ہنیہ رات دو بجے حملہ کیا گیا۔ شہید ہنیہ صدر پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے تہران آئے ہوئے تھے۔ وہ تہران کے شمالی حصے میں جانبازان کے لئے مخصوص اقامت گاہ میں مقیم تھے۔  فضا سے فائر کئے گئے مواد سے ان کی شہادت واقع ہوگئی۔

مزید تحقیقات جاری ہیں اور تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔

روس: اسماعیل ہنیہ کا قتل مکمل طور پر ناقابل قبول ہے

روسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کا قتل اور ان کی شہادت "مکمل طور پر ناقابل قبول سیاسی قتل" ہے۔

روسی فیڈریشن کی کونسل کے وائس چیئرمین: حماس کے سینئر رہنماؤں کے قتل سے اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی مزاحمت کی صفوں کو تقویت ملی گی

روسی فیڈریشن کی کونسل کے وائس چیئرمین "کونسٹینٹین کوساچیف" نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر ایک پیغام شائع کیا اور اعلان کیا کہ فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے سینئر رہنماؤں کا قتل لامحالہ ان کے استحکام اور اتحاد کا باعث بنے گا۔ دنیا میں مزاحمت اور اسرائیل مخالف تحریک کی صفوں کو تقویت ملی گی۔

محمود عباس نے شہید ہنیہ کے قتل کی شدید مذمت کی

فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے اسماعیل ھنیہ کے خلاف صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے فلسطینی عوام سے صیہونیوں کے مقابلے میں متحد اور صبر کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔

ترکیہ اور روس کی اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت

 ترکیہ وزارت خارجہ نے حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کےقتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حماس رہنما کا ایران کی سرزمین پرقتل ایک گھناؤنافعل ہے۔

ترک وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو حکومت کا امن کے حصول کا کوئی ارادہ نہیں ، عالمی برادری اسرائیل کو روکنے کیلئے اقدامات کرے ، اگر عالمی برادری ناکام ہوئی خطہ بہت بڑےتنازعات کاسامنا کرے گا۔

روس کی حماس کےسیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کےقتل کی مذمت کی ، روسی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ ہنیہ کا قتل ناقابل قبول اورسیاسی جرم ہے،اسرائیل کا اقدام کشیدگی میں مزید اضافے کا باعث بنے گا۔

لیبلز