مہر خبررساں ایجنسی نے رائ الیوم کے حوالے سے کہا ہے کہ نامور عرب مبصر عبدالباری العطوان نے اسرائیل کے اندر حزب اللہ کے ڈرون طیارے ہدہد کی کامیاب کاروائی کو حزب اللہ کی نمایاں کامیابی قرار دیا ہے جس کے بعد لبنانی تنظیم اپنے کمانڈروں کی ٹارگٹ کلنگ کے جواب میں صہیونی فوجی رہنماوں کو نشانہ بناسکے گی۔
حزب اللہ کے ڈرون طیارے نے صہیونی علاقوں میں کافی اندر تک جاکر الجلیل کی فضاؤں میں آٹھ منٹ تک فلمبندی کی تھی۔
اپنے کالم میں عبدالباری نے لکھا ہے کہ ہدہد نے انتہائی دقت اور صفائی کے ساتھ صہیونی دفاعی مراکز اور تنصیبات کی تصویریں لی ہیں جن میں اہم ہوائی اڈے رمات داؤد، طیاروں کے اڈے، ڈرون طیارے، آئرن ڈوم کی لانچنگ پیڈ اور صہیونی جنرلوں کی رہائش گاہیں بھی شامل ہیں۔
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ رمات داؤد فضائی اڈا شمالی فلسطین کا واحد اور اہم صہیونی اڈا ہے۔ صہیونی فوجی حکام نے اعتراف کیا ہے کہ حزب اللہ کے ڈرون طیارے نے اہم دفاعی اور فوجی مقامات کی تصویریں حاصل کی ہیں۔ حزب اللہ کا تیسرا ڈرون بھی پہلے دونوں ڈرون کی طرح اسرائیل کا دفاعی حصار توڑ کر اندرونی شہروں تک گھس آیا اور اپنی کاروائی میں کامیاب رہا۔ اس آپریشن کی اہمیت اس وجہ سے بھی بڑھ جاتی ہے کہ اس وقت اسرائیل دفاعی طور پر مکمل الرٹ ہے۔ اس سے پہلے یمنی طیارے نے بھی صہیونی علاقے میں نفوذ پیدا کیا تھا۔
عرب مبصر نے مزید لکھا ہے کہ حزب اللہ کے مطابق اہم صہیونی فوجی رہنما کا نام، رینک اور رہائش گاہ کی پتہ لگایا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ صہیونی فوجی حکام حزب اللہ کے حملے کی زد میں ہوں گے۔
دفاعی فوج مکمل الرٹ ہونے کے باوجود حزب اللہ اور یمنی فوج کے ڈرون طیاروں کا صہیونی علاقوں میں رسوخ پیدا کرنے سے صہیونی کابینہ کی نیندیں اڑ گئی ہیں۔ ان واقعات کے بعد صہیونی ہوائی اڈوں کے لئے مستقبل میں مزید خطرات بڑھ جائیں گے۔ اسرائیل کی جانب سے بیروت پر حملے کی صورت میں حزب اللہ فوری جوابی کاروائی کرسکتی ہے۔
ہدہد کی کامیاب کاروائی اس بات کا عندیہ ہے کہ صہیونی حکومت کی طرف سے حزب اللہ کے رہنماوں کی ٹارگٹ کلنگ کی صورت میں لبنانی تنظیم جوابی اقدام کے طور پر صہیونی فوجی حکام کو نشانہ بناسکتی ہے۔
عطوان نے تاکید کی ہے کہ حزب اللہ اور یمنی فوج کی پے در پے کامیابیوں سے جدید ترین جنگی طیارے رکھنے والی اسرائیلی فضائیہ کی برتری ختم ہوگئی ہے۔ دوسری طرف ہدہد اور یافا ڈرون طیاروں کی کامیابی کا نیا دور شروع ہوا ہے جو اسرائیل کی نابودی اور صہیونی منصوبے کی تباہی تک جاری رہے گی۔