مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک؛ جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق جرمنی کی پولیس نے ہیمبرگ میں واقع اسلامی مرکز پر حملہ کیا ہے۔ اس دوران جرمن وزارت داخلہ کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی مرکز اور اس کے زیرانتظام اداروں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
وزارت داخلہ نے مرکز پر انتہا پسند سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔ گذشتہ سال سے جرمن حکومت اس مرکز کے خلاف میڈیا وار کرنے میں مصروف تھی۔ موجودہ حکومت میں شامل جماعتوں نے پارلیمنٹ میں بل پیش کرکے اس مذہبی مرکز کو بند کرنے کی تجویز دی تھی۔
گذشتہ سال اکتوبر میں جرمن پولیس نے بے بنیاد الزامات کے تحت ہیمبرگ کے مرکز اسلامی سمیت مختلف شہروں میں واقع 54 مراکز پر حملہ کیا تھا۔ اس وقت جرمن وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ہیمبرگ اسلامی مرکز اور دیگر اداروں کے خلاف الزامات کی تحقیقات کی گئی ہیں۔ بیان میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا تھا۔
"ہیمبرگ اسلامک سینٹر" جرمنی کے قدیمی ترین اسلامی مراکز میں سے ہے جو 70 سال پہلے آیت اللہ العظمی بروجردی کی حمایت کے تحت ہیمبرگ میں قائم کیا گیا تھا۔ جرمن اور فارسی زبانوں میں مجلات کی اشاعت اور مفت مشورے اس مرکز کی خاص فعالیتوں میں شامل ہیں۔ مرکز میں مختلف اسلامی موضوعات پر چھے ہزار سے زائد کتابیں بھی موجود ہیں۔
جرمنی کے مختلف شہروں میں مضبوط صہیونی لابی اور منافقین کی موجودگی کی وجہ سے اس سے پہلے بھی اس مرکز کے خلاف ذرائع ابلاغ میں بے بنیاد الزامات لگائے گئے ہیں۔ دو سال پہلے ایران کے بعض شہروں میں فسادات کے بعد اس اسلامی مرکز کے خلاف پروپیگنڈے میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔ جرمنی نے امریکہ اور بعض دیگر یورپی ممالک کے ہمراہ سفارتی آداب کو بالائے طاق رکھتے ہوئے شرپسند عناصر کی حمایت کی تھی۔
"ہیمبرگ اسلامک سینٹر" کو بند کرنا جرمن حکمران اتحاد کی تجاویز میں سے ایک تھا جو انسانی حقوق کے دفاع کے بے بنیاد نعرے اور ایران میں بدامنی پھیلانے والے شرپسند عناصر کی حمایت میں پیش کی گئی ہے۔ ایران پر پابندیوں میں اضافہ اور جرمن میں قائم اپوزیشن جماعتوں کی حمایت ان تجاویز کا حصہ ہے۔
جرمن کی حکمران جماعتوں نے اس ثقافتی اور مذہبی مرکز کو بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو کہ آزادی بیان کے نعرے سے مکمل متصادم ہے۔ علاوہ ازین جرمنی نے ایران کے داخلی امور میں مداخلت کرتے ہوئے دہشت گرد سرگرمیوں اور فسادات کی کھل کر حمایت کی ہے۔