فلسطینی تنظیم کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے سخت رویہ اختیار کرنے کی وجہ سے نتن یاہو اور صہیونی حکام کے درمیان اختلافات میں اضافہ ہورہا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے لئے حماس کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے صہیونی حکام کے درمیان اختلافات شدت اختیار کررہے ہیں۔

صہیونی میڈیا نے باخبر ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ وزیراعظم نتن یاہو اور اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا کے درمیان اختلافات بڑھ گئے ہیں۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صہیونی اعلی عہدیدار نے کہا کہ نتن یاہو نے مذاکرات کے حوالے سے اپنے موقف کو مزید سخت کردیا ہے جس کی وجہ سے صہیونی اعلی حکام نتن یاہو سے ناراض ہورہے ہیں۔ اس وقت حماس کے ساتھ مذاکرات کا عمل نتن یاہو خود آگے بڑھارہے ہیں اور کوئی دوسرا ساتھ دینے کے لئے تیار نہیں ہے۔

صہیونی چینل 12 نے کہا ہے کہ موساد کے سربراہ نے بھی نتن یاہو کا مزید ساتھ دینے سے انکار کیا ہے۔

دوسری جانب صہیونی اخبار یدیعوت احارونوت نے انکشاف کیا ہے کہ حماس کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے اختلافات شدت اختیار کرنے کی وجہ سے نتن یاہو اور بارنیا کے درمیان اس مسئلے پر بات چیت ہی بند ہے۔

ذرائع کے مطابق نتن یاہو اور دیگر حکام کے درمیان اختلافات کی بنیادی وجہ سے نتن یاہو کا سخت رویہ ہے۔ لیکوڈ پارٹی رفح گزرگاہ پر صہیونی فوج کی نگرانی برقرار رکھنے پر تاکید کرتی ہے۔ اسی موقف کی وجہ سے مذاکرات ڈیڈلاک کا شکار ہیں۔