مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی حکومت کے جاسوسی ادارے موساد کے سابق سربراہ تامیر پارڈو نے ٹی وی پر انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ نتن یاہو نے اسرائیل کے تاریخی مشکلات کھڑی کردی ہیں جس کی وجہ سے اسرائیل کا وجود خطرے میں پڑ گیا ہے۔
المیادین کے مطابق موساد کے سابق سربراہ نے صہیونی چینل 12 کو انٹرویو دیتے ہوئے نتن یاہو کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ صہیونی وزیراعظم کے پاس کسی بھی حوالے سے کوئی واضح اور جامع حکمت عملی نہیں ہے جس کی وجہ اسرائیل ہر گزرتے لمحے کے ساتھ تباہی اور نابودی کی طرف حرکت کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نتن یاہو دوسروں کی رائے کو کوئی اہمیت دینے کے لئے تیار نہیں ہیں اور اپنے ذاتی مفادات کے حصول کے لئے آگے بڑھ رہے ہیں۔ یہ سلسلہ جاری رہا تو سانحہ وجود میں آسکتا ہے۔
موساد کے سابق سربراہ نے حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ کامیاب حکمت عملی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ مجھے نتن یاہو سے زیادہ حسن نصراللہ کی صداقت پر اعتبار ہے۔
اس سے پہلے سابق صہیونی وزیر جنگ موشے یعلون نے بھی نتن یاہو پر تنقید کی اور کہا کہ اسرائیل کی تشکیل سے اب تک ہمیں اس قدر شدید بحران کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔ اس وقت ہمیں حکمرانی کے حوالے سے خلاء کا سامنا ہے۔