مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، تین مغربی ممالک کی جانب سے جوہری توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے میں سیاسی اہداف کے تحت ایران مخالف قرارداد پیش کیے جانے کے بعد ایران نے جوابی اقدامات شروع کئے ہیں۔
اس سے پہلے ایران نے انتباہ کیا تھا کہ آئی اے ای اے ماضی میں ایران کے خلاف بے فائدہ اقدامات کے نتائج سے سبق سیکھے۔
گذشتہ روز امریکی جریدے وال سٹریٹ جرنل کے ایران مخالف صحافی نے سوشل میڈیا پر لکھا ہے کہ ایران نے جوابی اقدامات کرتے ہوئے نطنز اور فردو میں جدید سینٹری فیوژ نصب کیے ہیں۔ اس سے پہلے مغرب میں ایران مخالف لابی کا ماننا تھا کہ صدر رئیسی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت اور صدارتی انتخابات کی وجہ سے ایران آئی اے ای اے کی قرارداد کے خلاف جوابی اقدامات نہیں کرسکے گا۔
حالیہ دنوں میں سامنے آنے والی خبروں سے ان کی پیشنگوئی غلط ثابت ہوگئی۔
یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے عالمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز میں فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے ایران کے خلاف قرارداد پیش کی تھی۔ 20 ممالک نے قرارداد کے حق میں، 2 نے خلاف اور 12 ممالک نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال نہیں کیا تھا۔
اگرچہ عالمی ادارے کی قراردادوں پر عملدرامد ضروری نہیں تاہم اس کے حوالے اطمینان بخش جواب دینا ہوتا ہے۔
ایران کے خلاف قرارداد منظور ہونے سے پہلے 8 ممالک کے گروپ نے کہا تھا کہ قرارداد لانے والوں کا مقصد ایران اور عالمی ادارے کے درمیان تعاون میں مختصر مدت کے فاصلے سے غلط استفادہ کرنا ہے۔
قرارداد کے جواب میں آئی اے ای اے میں ایرانی نمائندے نے کہا تھا کہ جوہری معاہدے سے امریکہ کی یکطرفہ عقب نشینی کے بعد ایران نے معاہدے کی شقوں کے تحت اپنے حقوق کا دفاع کیا ہے۔
یاد رہے کہ یورپی ممالک کی جانب سے قرارداد کے لئے پیش کی گئی اسناد صہیونی حکومت کی فراہم کردہ اطلاعات پر مبنی ہیں۔ مغربی ممالک کی منافقت اس بات سے بخوبی آشکار ہوتی ہے مشرق وسطی میں ایٹمی ہتھیار رکھنے والے اسرائیل کے خلاف کسی قسم کی کاروائی سے گریز کرتے ہیں حالانکہ صہیونی حکومت کئی مرتبہ ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی دے چکی ہے۔