مہر خبررساں ایجنسی نے عالمی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ قانونی شعبے سے تعلق رکھنے والے 600 سے زائد ججز اور بیرسٹرز نے وزیراعظم رشنی سونگ کو لکھے گئے 17 صفحات پر مشتمل خط میں کہا کہ اگر برطانیہ کی حکومت نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت نہ روکی تو اس کے نتیجے میں برطانیہ خود بھی غزہ میں نسل کشی کا مرتکب قرار پائے گا۔
انہوں نے لکھا کہ “اسرائیل کو فوجی امداد کی فراہمی کے نتیجے میں نہ صرف برطانیہ نسل کشی میں ملوث قرار پائے گا بلکہ بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب بھی ٹہھرے گا۔ اگرچہ برطانیہ سے زیادہ امریکا ، جرمنی اور اٹلی اسرائیل کو اسلحہ فروخت کرنے والے بڑے ممالک ہیں لیکن اگر برطانیہ پابندی لگادے تو اس سے اسرائیل پر سفارتی و سیاسی دباؤ میں اضافہ ہوگا۔