مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ہفتہ وار بریفنگ کے دوران پاکستانی دفترِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ایران میں حالیہ حملے کی سختی سے مذمت کرتے ہیں، پاکستان اور ایران نے جنوری کے بعد تمام باہمی رابطہ چینلز کو بحال کر لیا ہے، پاکستان اور ایران میں تجارت کے شبعے میں گہرا تعاون ہے، ابھی ایران کے صدر کے دورے کی حتمی تاریخ نہیں دے سکتے، ایرانی صدر کے جلد دورے کی توقع ہے، ایران کا اعلیٰ سطح کا وفد اسلام آباد میں موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو غذائی قلت جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، پاکستان ہر سال فلسطین پر قراردادیں جمع کراتا ہے، مقبوضہ فلسطین کی ہولناک صورتِ حال پر پاکستان اپنے سنجیدہ تحفظات ریکارڈ کرتا ہے، پاکستان فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرتا ہے اور اس کی طرف سے اقوام متحدہ کی رکنیت کی حمایت کرے گا۔
ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ کشمیر میں کشمیریوں کو کئی برسوں سے بھارتی مطالم کا سامنا ہے، بھارتی حکومت نے سرینگر میں مسلمانوں کو رمضان میں نماز ادا نہیں کرنے دی، بھارتی حکومت کشمیر میں مسلمانوں کو پُرامن انداز میں اکٹھا ہونے اور مذہبی رسومات کی ادائیگی کی اجازت دے، پاکستان جموں و کشمیر کے مسئلے کا حل کشمیری عوام کی خواہشات و اقوام متحدہ قرار دادوں کے مطابق چاہتا ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا ہے کہ پاکستان کسی دہشت گرد جماعت سے مذاکرات نہیں کر رہا، اُمید ہے افغانستان پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث جماعتوں کے خلاف کارروائی کرے گا، افغان انتظامیہ سے توقع کرتے ہیں وہ کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف ایکشن لے گی۔