مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے وائٹ ہاوس میں دی گئی افطار پارٹی بدنظمی کا شکار ہوگئی۔
الجزیرہ نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ عرب اور مسلمان شخصیتوں نے تقریب کا درمیان میں ہی چھوڑ دیا۔ غزہ سے واپس آنے والے ڈاکٹروں نے بھی صہیونی جرائم کے خلاف تقریب سے واک آوٹ کردیا۔
تقریب کا بائیکاٹ کرنے والوں نے صدر بائیڈن سے اپیل کی کہ رفح پر حملے سے صہیونی حکومت کو روکا جائے۔
واقعے کے بعد صدر جوبائیڈن نے غزہ کی جنگ کے حوالے سے تبادلہ خیال کے لئے وائٹ ہاوس میں میٹنگ کی دعوت دی۔ اس موقع پر غزہ سے واپس آنے والے ڈاکٹر ثائر احمد نے جوبائیڈن اور ان کے معاون کو غزہ میں ہونے والے واقعات مخصوصا اپنے پورے خاندان کو کھودینے والے بچے کے حوالے بریفنگ دی۔
ڈاکٹر ثائر احمد نے یہ کہہ کر افطار پارٹی کو چھوڑ دیا تھا کہ غزہ میں بے گناہ فلسطینیوں کو قتل عام جاری ہے لہذا اس طرح کی پارٹیوں میں شرکت نہیں کرسکتے ۔
دوسری جانب امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے امریکہ کی جانب سے صہیونی حکومت کو ہتھیاروں کی فراہمی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اسرائیل سے تعاون کو ختم کرنا ہوگا۔ یہ انتہائی تشویش کی بات ہے کہ ہم سے ملنے والے ہتھیاروں کو غزہ میں مکانات تباہ کرنے میں استعمال کیا جائے۔