مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے اپنے ترکمن ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں کیسپین ممالک کے اگلے سربراہی اجلاس کی میزبانی کے لیے تہران کی آمادگی کا اعلان کیا۔
امیر عبداللہیان نے ترکمانستان کے دورے کے دوران اپنے ترکمن ہم منصب راسیت میریدو سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات اور علاقائی اور بین الاقوامی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس ملاقات میں ایرانی وزیر خارجہ نے دونوں ممالک کے درمیان توانائی، ٹرانزٹ اور نقل و حمل کے شعبوں میں تعاون کی توسیع پر زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ آبی وسائل کے انتظام کا مسئلہ بھی ہمارے خطے کے اہم مسائل میں سے ایک ہے اور دونوں ممالک کو اس سلسلے میں مسلسل تعاون کرنا چاہیے۔
انہوں نے بحیرہ کیسپین کو ساحلی ممالک کے درمیان تعمیری تعاون کا سمندر قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس آبی علاقے میں دونوں ممالک کے درمیان رابطے فریقین کے باہمی مفادات کے مطابق ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بحیرہ کیسپیئن کے قانونی، سکیورٹی اور اقتصادی مسائل پر بات چیت جاری رکھنا ضروری ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے بحیرہ کیسپین میں تیسرے فریق کی فوجی موجودگی کے اقدامات کو خطے کے مفادات کے خلاف قرار دیا۔
اس ملاقات میں راسیت میریدو نے دوطرفہ مثبت تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے دونوں ممالک کے صدور اور وزرائے خارجہ سمیت اعلیٰ حکام کی ملاقاتوں کو دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کی علامت قرار دیا۔
ترکمانستان کے وزیر خارجہ نے بین الاقوامی اداروں میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے تسلسل پر بھی زور دیا۔
میریدو نے بحیرہ کیسپین کو امن، افہام و تفہیم اور تعاون کا سمندر قرار دیتے ہوئے اقتصادی اور دو طرفہ تبادلوں کے حجم کو بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بحیرہ کیسپین کے خلاف ماحولیاتی خطرہ ایک سنگین مسئلہ ہے جس کو مدنظر رکھا جانا چاہیے۔
دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے خطے میں دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ، انتہا پسند گروہوں کے خطرے اور سرحدی پانیوں کے حوالے سے تعاون کی ضرورت پر بھی زور دیا۔