مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے آج اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت میں ولادیمیر پیوٹن کو اس عہدے پر دوبارہ منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ نئی روسی حکومت کا آغاز، مختلف شعبوں میں ایران اور روس کے درمیان تعمیری تعلقات کو مزید وسعت دینے کے لیے موزوں میدان ہوگا۔
انہوں نے شنگھائی اور برکس جیسی اہم علاقائی تنظیموں میں دونوں ممالک کی موجودگی کے ساتھ ساتھ رشت-استارا ریلوے کی تعمیر سمیت دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدوں پر عمل درآمد کی کوششوں کو خاص طور پر دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے موزوں بنیاد قرار دیا۔
ایرانی صدر نے غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف حکومت صیہونیوں کے وحشیانہ جرائم کا ذکر کرتے ہوئے صیہونیوں کے مجرمانہ حملوں کو روکنے، محاصرہ ختم کرنے اور غزہ کے عوام کو بڑے پیمانے پر امداد فراہم کرنے کے لیے موثر بین الاقوامی اقدام کی ضرورت پر زور دیا۔
دونوں ممالک کے صدور نے قفقاز سمیت مشترکہ علاقائی مفادات پر بھی توجہ دی۔
صدر رئیسی نے جنوبی قفقاز کے علاقے کی موجودہ صورت حال اور سرگرمیوں کو حساس قرار دیتے ہوئے خطے کے استحکام اور ملک کے اسٹریٹجک مفادات کو برقرار رکھنے کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کے عزم اور آمادگی کا اظہار کیا۔
اس ٹیلی فونک ملاقات میں پیوٹن نے رئیسی کے تہنیتی پیغام پر ان کا شکریہ ادا کیا اور رمضان المبارک کی آمد اور نئے شمسی سال کے آغاز پر مبارکباد دی۔
انہوں نے ایران کے ساتھ جامع تعاون کے معاہدے کے مسودے کو حتمی شکل دینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس کا کامیاب انعقاد اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارت میں 77 فیصد اضافہ تہران ماسکو تعاون میں بہتری کے مثبت اشارے ہیں۔
ولادیمیر پوتن نے برکس اور شنگھائی تنظیموں میں اسلامی جمہوریہ ایران اور روس کی موجودگی کو فریقین کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا ایک قیمتی موقع قرار دیتے ہوئے واضح کیا: غزہ پر اسرائیل کے حملوں کے معاملے میں دونوں ممالک کا موقف یکساں ہے اور روس اس میدان میں ایران کے ساتھ زیادہ موثر تعاون کے لیے تیار ہے۔