مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران 18 مارچ سے تخفیف اسلحہ سے متعلق اقوام متحدہ کی تخفیف اسلحہ کانفرنس کی صدارت کرے گا۔
یہ کانفرنس بین الاقوامی برادری کا واحد کثیر الجہتی تخفیف اسلحہ مذاکراتی فورم ہے، جس کے 2024 کے سیشن کو 22 جنوری سے 28 مارچ تک، 13 مئی سے 28 جون تک، اور 29 جولائی سے 13 ستمبر تک تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
ایران 18 مارچ سے 29 مارچ تک اور اسی طرح 13 مئی سے 24 مئی تک اس کانفرنس کی صدارت کرے گا۔ ہندوستان، عراق، آئرلینڈ اور اسرائیلی حکومت بھی کانفرنس کی صدارت کریں گے۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر کی ایک پریس ریلیز کے مطابق اس سال کی کانفرنس کا ایجنڈا درج ذیل اہداف پر مشتمل ہے: جوہری ہتھیاروں کی دوڑ کا خاتمہ اور جوہری اسلحے کی تخفیف، جوہری جنگ کی روک تھام، تخفیف اسلحہ کا ایک جامع پروگرام، اور ہتھیاروں میں شفافیت۔
کانفرنس کا اعلیٰ سطحی سیشن 26 فروری سے یکم مارچ تک منعقد ہوا جس میں ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے تخفیف اسلحہ کے حوالے پر بین الاقوامی اداروں کے دوہرے معیار پر زبردست تنقید کی۔
انہوں نے خاص طور پر اسرائیلی حکومت کی جوہری سرگرمیوں کو نہ صرف فلسطین اور مغربی ایشیا بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک خوف ناک خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ "عالمی برادری کو اس غیر معمولی خطرے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اس کے بارے میں فیصلہ کن اقدام کرنا چاہیے۔ کیونکہ یہ قابض، نسل پرست اور جارحیت پسند رجیم عالمی امن کے لیے خطرہ ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی نسل کشی اور جنگی جرائم کو روکے اور اس رجیم کو اس کے مظالم پر جوابدہ ٹھہرائے۔
انہوں نے صیہونی حکومت کے جوہری ہتھیاروں کے مکمل خاتمے اور اس کی تمام جوہری تنصیبات کو اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے IAEA کے تحفظات اور طریقہ کار کے تحت رکھنے پر بھی زور دیا۔