مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ نے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم سے نمٹنے کے لیے اسلامی تعاون تنظیم کا ہنگامی اجلاس بلانے پر غور کیا۔
جمعے کو ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہ اور ان کے سعودی ہم منصب فیصل بن فرحان نے ٹیلی فونک گفتگو میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی مظالم کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ اپنے حالیہ مذاکرات سمیت اپنی سفارتی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے: ہم نے غزہ کے بحران سے نمٹنے کے لیے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس بلانے کی تجویز پیش کی۔
اس دوران سعودی وزیر خارجہ نے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی حکومت کے نسل کشی کے جرائم پر ٹھوس ردعمل کے لئے او آئی سی کے ہنگامی اجلاس کی تجویز کا خیر مقدم کیا۔
اس ٹیلی فونک ملاقات میں فریقین نے اس معاملے پر دیگر رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ مزید مشاورت کرنے پر اتفاق کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے غزہ میں صیہونی جرائم کی سرپرستی کرنے اور اسرائیل کو رفح پر حملوں کے لیے ہری جھنڈی دکھانے پر امریکا پر شدید تنقید کی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ہم جنگ کو حل نہیں سمجھتے لیکن اگر فوری طور پر سیاسی حل تلاش نہ کیا گیا تو علاقائی سلامتی اور استحکام کے لیے اسرائیلی حکومت کی جانب سے نسل کشی کی کارروائیوں کو جاری رکھنے کے منفی نتائج ناگزیر ہوں گے۔
سعودی وزیر خارجہ نے اسرائیلی وزیر اعظم کی طرف سے جنگ بندی کے بین الاقوامی مطالبات کو نظر انداز کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہاں تک کہ صیہونی اہلکاروں نے بھی حکومتی حکام کے موقف اور دباؤ کو نظر انداز کر دیا ہے۔
ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ نے دونوں مسلم ممالک کے درمیان تعلقات بالخصوص نجی شعبوں کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعاون کو فروغ دینے پر زور دیا۔
اس ٹیلی فونک گفتگو کے دوران جب ایرانی وزیر خارجہ نے سعودی ہم منصب سے ایرانی زائرین کے لیے عمرہ حج پروازوں میں تاخیر کے بارے میں سوال کیا تو بن فرحان نے جواب دیا کہ ’’عمرہ حج میں ایرانیوں کی موجودگی کے حوالے سے کوئی سیاسی مسئلہ نہیں ہے اور سعودی ایئر لائنز آرگنائزیشن کا تکنیکی مسئلہ آخری مرحلے میں ہے۔
سعودی وزیر خارجہ نے مزید امید ظاہر کی کہ مکہ اور مدینہ جانے والے ایرانی زائرین کے لیے عمرہ پروازوں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو جائے گا۔