اسلامی جمہوریہ ایران نے گذشتہ 45 سالوں کے دوران صحت کے میدان میں شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: اسلامی جمہوریہ ایران نے گذشتہ 45 سالوں کے دوران صحت کے میدان میں شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ذیل میں حفظان صحت کے میدان کی چند اہم کامیابیوں کی طرف اشارہ کیا جارہا ہے:

1: اوسط عمر کی شرح

ایران میں اوسط عمر کی شرح انقلاب سے پہلے کے مقابلے میں اب 22 سال کی بڑھوتری رکھتی ہے جو کہ عمر کے عالمی اوسط سے بھی زیادہ ہے۔ انقلاب سے پہلے اوسط عمر کا تناسب 55 سال تھا جو کہ عالمی اوسط درجے میں سب سے کم تھا۔ لیکن آج ایران میں اوسط عمر 77 سال تک پہنچ گئی ہے۔ عالمی بینک نے بھی اسلامی جمہوریہ ایران کی اس اہم کامیابی کی طرف اشارہ کیا ہے۔

2: شیر خوار بچوں اور حاملہ ماؤں کی شرح اموات

صحت کے شعبے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی ایک اور اہم کامیابی شیر خوار بچوں اور حاملہ ماؤں کی شرح اموات میں 10 گنا کمی ہے۔

انقلاب سے پہلے زچگی کی شرح اموات 274 فی 100,000 افراد پر تھی لیکن اب یہ 16 فی 100,000 افراد تک پہنچ گئی ہے۔ اس کے علاوہ بچوں کی شرح اموات 82 فی 1000 افراد سے کم ہو کر 11 فی 1000 افراد پر آ گئی ہے جو کہ ایک اہم کامیابی ہے۔ اس کے علاوہ شعبہ صحت عامہ میں ترقی کی بدولت پانچ سال سے کم عمر بچوں کی اموات میں بڑی کمی آئی ہے، جو کہ انقلاب سے پہلے کے دور کے مقابلے میں نمایاں طور پر قابل ستائش اضافہ ہے۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق پہلوی (شاہی رجیم) دور حکومت میں ہر سال 140,000 سے زائد بچے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے تھے جو کہ حالیہ برسوں میں کم ہو کر 20,000 سے نیچے رہ گئے ہیں۔

3: علاج معالجے تک عام رسائی

علاج معالجے تک رسائی کے اشارئے میں ڈاکٹروں، ہسپتالوں اور علاج کے مراکز اور ادویات تک رسائی شامل ہے۔ اسلامی انقلاب سے پہلے ملک کے زیادہ سے زیادہ 37 فیصد شہروں کو ہسپتالوں اور طبی مراکز تک رسائی حاصل تھی لیکن اب یہ تعداد 97 فیصد سے زیادہ ہو چکی ہے۔ ملک میں ہسپتالوں کے بستروں کی تعداد 50 ہزار سے بڑھ کر 150 ہزار ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ انقلاب سے پہلے ملک میں فی 10 ہزار افراد پر 3 ڈاکٹر ہوتے تھے لیکن اب یہ تعداد 16 ڈاکٹروں تک پہنچ گئی ہے۔ اس لیے پچھلے 45 سالوں میں فی کس ڈاکٹروں کی تعداد میں 5 گنا اضافہ ہوا ہے۔ جب کہ ملک کی آبادی میں 2.5 گنا اضافہ ہوا ہے۔ یہ اہم اور قابل توجہ پیش رفت ڈاکٹروں کی تعداد میں تقریباً 12 گنا اضافے کے بعد حاصل ہوئی ہے۔ انقلاب سے پہلے ملک میں تقریباً 14000 ڈاکٹرز تھے جن میں جنرل پریکٹیشنرز اور مختلف شعبوں کے ماہرین شامل تھے اور اس تعداد کا نمایاں حصہ غیر ملکی ڈاکٹروں پر مشتمل تھا لیکن اب ملک میں 160,912 ڈاکٹرز ہیں جو کہ 11 گنا سے بھی زیادہ بڑھ چکے ہیں۔ . اس وقت تقریباً 60,000 ڈاکٹر جنرل ڈاکٹریٹ اور طبی معاونین تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اگر ہم انہیں بھی شامل کریں تو ملک میں ڈاکٹروں کی تعداد تقریباً دولاکھ ہوجائے گی اورغیر ملکی ڈاکٹروں کی ضرورت نہیں رہتی۔

4: خواتین ڈاکٹروں کی تعداد میں اضافہ

دشمنوں نے گزشتہ سال خاص طور پر ایران میں خواتین پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ خواتین اسلامی جمہوریہ ایران کے ڈھانچے میں ترقی نہیں کر رہی ہیں اور انہیں صنفی امتیاز یا تشدد کا سامنا ہے۔ لیکن  درج ذیل اعدادوشمار ان دعووں کی مکمل تردید کرتے ہیں کہ صرف خواتین کی صحت سے متعلق شعبے میں 60% ماسٹر ڈگری حاصل کرنے والی خواتین ہیں۔ ڈاکٹریٹ کی سطح پر، 52% خواتین ہیں۔ اس وقت ایران میں خواتین ڈاکٹروں کی تعداد 71,000 تک پہنچ گئی ہے جو کہ انقلاب کے آغاز کے مقابلے میں 35 گنا زیادہ ہے۔ 1984 میں اسپیشلسٹ خواتین ڈاکٹروں کی تعداد تین تھی لیکن اب 1600 کے لگ بھگ ہے۔

5: صحت عامہ کے شعبے میں شاندار کامیابیاں

صحت عامہ کے میدان میں وبائی امراض کی روک تھام اور ان پر قابو پانا اسلامی جمہوریہ ایران کی گزشتہ 45 برسوں میں نمایاں کامیابیوں میں سے ایک ہے۔ صحت عامہ کے شعبے میں کالی کھانسی، تپ دق، چیچک، پولیو، بچوں کی تشنج، جذام، خسرہ، روبیلا اور خناق جیسی بیماریوں کا خاتمہ کیا گیا ہے اور اسہال کی بیماریوں پر قابو پایا گیا ہے اور دیگر متعدی امراض جیسے ہیپاٹائٹس اور شدید سانس کے انفیکشن وغیرہ کی روک تھام میں اہم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ 

6: فارماسیوٹیکل یا طبی ادویات کے شعبے میں ترقی

پہلوی دور حکومت میں ملک میں طبی آلات کے شعبے میں 50 کے قریب مینوفیکچرنگ کمپنیاں تھیں، جن میں سے تمام خام مال بیرون ملک سے درآمد کر کے ایران کے اندر اسمبل کرتی تھیں۔ یہ کمپنیاں ملک کی ضروریات کا صرف 3 فیصد فراہم کر پاتی تھیں۔ اسلامی انقلاب کے بعد، 500 سے زائد طبی سازوسامان  بنانے والی کمپنیاں فعال ہیں اور ملک کی 80% سے زیادہ ضروریات فراہم کرتی ہیں۔ اس وقت ملک میں طبی آلات تیار کرنے والے یونٹ 8 ہزار سے زائد اقسام کے طبی آلات مختلف شعبوں میں تیار کرتے ہیں اور ملکی اور غیر ملکی مارکیٹوں کو فراہم کرتے ہیں۔ آج اسلامی جمہوریہ ایران خطے میں دواسازی کی پیداوار میں پہلے نمبر پر ہے اور ملک کو درکار ادویات کا 97 فیصد مقامی طور پر ہی پیدا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اب ایران ایشیا میں  ادویات کی ریکومبیننٹ میں چوتھے نمبر پر ہے اور اب تک اس قسم کی 14 ادویات ملک میں تیار کی جا چکی ہیں۔ ریکومبیننٹ دوائی بنیادی طور پر لاعلاج بیماریوں جیسے کینسر، کچھ وائرل بیماریوں، ایم ایس اور ہیموفیلیا کے علاج میں استعمال ہوتی ہے۔

نتیجہ

طب اور صحت کے شعبوں میں حاصل ہونے والی پیش رفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ 45 سالوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کی اہم ترین ترجیحات میں سے ایک عوام کی زندگیوں پر توجہ دینا اور صحت کے اشاریوں کو بہتر بنانا ہے۔ 

لیکن اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمن ان واضح اور ٹھوس کامیابیوں کا انکار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ قاب ذکر بات  یہ ہے کہ ان شعبوں میں پیش رفت ایسی حالت میں ہوئی ہے جب ایران پر 8 سالہ جنگ مسلط کرنے کے ساتھ ساتھ مغرب بالخصوص امریکہ کی طرف سے ظالمانہ پابندیاں بھی لگائی گئیں اور یہ ناجائز اور ظالمانہ پابندیاں کورونا وائرس کے عروج کے دوران بھی رہیں لیکن رہبر معظم انقلاب کی جانب سے مختلف سائنسی شعبوں بالخصوص طبی میدان میں شاندارترقی پر تاکید کے سبب اسلامی جمہوریہ ایران نے ملک کی صحت عامہ کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی۔ بلاشبہ یہ پیش رفت انقلاب اسلامی کے دوسرے مرحلے میں بھی جاری رہے گی۔