مہر خبررساں ایجنسی، سیاسی ڈیسک؛ یہ چند ماہ پہلے کی بات ہے کہ اسرائیلی رجیم نے برسوں بعد باضابطہ طور پر انکشاف کیا کہ مصر کے صدر جمال عبدالناصر کا داماد اشرف مروان اس رجیم کا جاسوس اور آلہ کار تھا جو جنگ اور امن کے تمام معاملات میں اس حکومت کے ایجنٹوں کو ضروری معلومات فراہم کر رہا تھا۔
اس کہانی کو پچاس سال گزر چکے ہیں اور اب اس انکشاف سے مصر کو پہنچنے وال نقصانات کی تلافی ممکن نہیں۔
کرمان کے معاملے میں داعش نے ایک بیان جاری کرکے اس جرم کی ذمہ داری قبول کی، اس حقیقت کے باوجود کہ بقول ٹرمپ کے "داعش کو امریکہ نے بنایا، اس تکفیری ٹولے نے عام خیال کے برعکس شام اور اسرائیل کی سرحد پر خانہ جنگی کے دوران، غاصب رجیم کی طرف ایک گولی بھی فائر نہیں کی۔ بلکہ اس نے اپنی بندوقوں اور خودکش آپریشن کا رخ امریکہ اور اسرائیل مخالف قوتوں کی طرف موڑ دیا۔
یہ کہنا ضروری ہے کہ اگر لوگ اس انتظار میں ہیں کہ نیتن یاہو خود اس قسم کے دہشت گردانہ جرائم کے لئے دھماکہ خیز جیکٹ پہنیں، تاکہ وہ یقین کر لیں کہ ان تمام شدت پسند گروہوں کے پیچھے مغربی سیکورٹی ایجنسیاں ہیں تو پھر انہیں مصریوں کی طرح اگلے پچاس سالوں میں معلومات کے افشاء ہونے کا انتظار کرنا چاہیے۔
جب کہ ہر انسان کا سب سے اہم فریضہ یہ ہے کہ اس بھیانک جرم کی بلاتفریق قوم و مسلک مذمت کرے۔
تاریخ خود اشرف مروان کی طرح
اس جرم کے پس پردہ کرداروں کی کہانی بھی سامنے لائے گی۔ اب جب کہ مشرق وسطیٰ کے لوگوں کا شعور پچاس سال پہلے کی نسبت بہت بڑھ چکا ہے۔