رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آج جہاد تبیین (حقائق کو کھول کر درست بیان کرنے) کا فریضہ مکتب اہل بیت ع کے مبلغین کے کندھوں پر ہے، فرمایا کہ انتخابات کے حوالے سے احساس ذمہ داری پیدا کرنا جہاد تبیین کے ذمہ داروں کا اہم فریضہ ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی ولادت باسعادت کے موقع پر مداحان اہل بیت ع سے ملاقات میں فرمایا کہ آج جہاد تبیین کا بوجھ آپ مداحان اہل بیت کے کاندھوں پر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی نمایاں خصوصیات میں سے ایک آپ کا جہاد تبیین ہے۔ اور ہمارے زمانے میں سب سے عظیم شخصیت کہ جنہوں نے جہاد تبیین انجام دیا وہ امام خمینی رح کی ذات ہے۔ اور سب سے عظیم کام جو جہاد تبیین کے ذریعے ہوا وہ امام خمینی رح کا کارنامہ تھا۔ امام راحل نے جہاد تبیین کے ذریعے ایسا کارنامہ انجام دیا کہ جسے دوسرے افراد کسی بھی طریقے سے انجام دینے سے قاصر تھے اور نہ ہی اس کی امید رکھتے تھے، لیکن امام راحل نے یہ کارنامہ زبان اور منطق کے ذریعے انجام دیا۔

رہبر معظم نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ امام راحل نےموروثی شاہی استبداد اور سلطنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا اور جہاد تبیین کے ذریعے اسلامی اور دینی جمہوری حکومت قائم کی۔مداحان (مبلغین) اہل بیت ع اسلامی معاشرے کی سافٹ پاور کا حصہ ہیں لہذا انہیں اپنا فرض جان لینا چاہیے۔

انہوں نے فرمایا کہ انتخابات میں شرکت ایک فریضہ ہے اور اس حوالے سے احساس ذمہ داری پیدا کرنا جہاد تبیین کے ذمہ داروں کا ایک اہم مشن ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ فن مداحی (ہنری تبلیغ) اور واعظ اسلامی معاشرے کی سافٹ پاور کے اہم ترین حصوں میں سے ہیں۔ نرم طاقت سخت طاقت سے زیادہ تیز اور موثر ہے۔

انہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر امریکہ جیسی عالمی طاقتوں کے پاس ایٹم بم ہیں، ان کے پاس ہر قسم کے جدید ہتھیار ہیں اور اس کے ساتھ وہ آرٹ، سینما، ہالی ووڈ اور اشتہارات پر سب سے زیادہ سرمایہ کاری کرتے ہیں۔کیونکہ سنیما سافٹ پاور ہے۔ کہانی سنانا اور فلم، نرم طاقت ہے، یہ اصل طاقت ہے جو دیرپا اثر رکھتی ہے جب کہ اس کے مقابلے میں ہارڈ پاور کا اثر فوری ہوتا ہے لیکن دیرپا نہیں۔

رہبر معاظم نے فرمایا کہ ہارڈ پاور یعنی امریکہ 20 سال تک افغانستان میں رہتا ہے، اربوں خرچ کرتا ہے لیکن آخر کار وہ لوگوں کی نفرت کی وجہ سے افغانستان سے بھاگنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ یہ سخت طاقت ہے۔ سخت طاقت کی دوسری مثال یہ ہے کہ امریکہ پورے عراق پر پورے ساز و سامان کے ساتھ قبضہ کر لے، عراقی حکومت کا تختہ الٹ کر حکومت کی جگہ لے لے۔ لیکن تقریباً 20 سال بعد عراق میں سب سے زیادہ جس حکومت کو عوامی نفرت کا سامنا ہے وہ امریکی حکومت ہے۔

انہوں نے مزید تاکید کی کہ انتخابات میں شرکت ایک فریضہ ہے اور اس حوالے سے لوگوں میں احساس ذمہ داری پیدا کرنا جہاد تبیین کے مبلغین کی اہم ذمہ داری ہے۔