مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری نے اپنے ایک پیغام میں جنرل سید رضی موسوی کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔پیغام کا متن حسب ذیل ہے:
بسم الله الرحمن الرحیم
مِنَ الْمُؤْمِنِینَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَیْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَی نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ یَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِیلًا۔
غاصب صیہونی حکومت کے بزدلانہ حملے میں سپاہ اسلام کے قابل فخر کمانڈر، شہید قدس جنرل قاسم سلیمانی کے دیرینہ دوست اور ساتھی شہید سید رضی موسوی کی شہادت نے صیہونی رجیم کی ایک بار پھر شام کی خودمختاری اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کو برملا کر کے تباہی کے دہانے پر کھڑی اس دہشت گرد رجیم کے چہرے سے نقاب نوچ لیا ہے۔
بریگیڈیئر جنرل موسوی شام کی قانونی حکومت کی سرکاری دعوت پر فوجی مشیر کے طور پر اس ملک میں موجود تھے اور دہشت گردی سے نمٹنے کا طویل تجربہ رکھتے تھے۔
صیہونی حکومت تمام تر دعوؤں کے باوجود طوفان الاقصی آپریشن کے بعد تقریباً تین ماہ کے دوران غزہ کے رہائشی مراکز اور ہسپتالوں پر وحشیانہ حملے کے علاوہ کوئی ٹھوس فوجی کامیابی حاصل نہیں کر سکی۔ اب وہ کوشش کر رہی ہے کہ اس خود ساختہ دلدل سے نکلنے اور عالمی رائے عامہ کی توجہ اپنے جرائم سے ہٹانے کے لئے تنازعات کا دائرہ خطے تک پھیلائے تاکہ اپنے اتحادیوں کو اس معرکے میں پھنسا کر اپنی نابودی کا علاج کر سکے۔
شہید جنرل سید رضی موسوی کا قتل بھی اسی فریب کارانہ فریم ورک میں کیا گیا ہے لیکن جرائم پیشہ صیہونی حکام حسب سابق اسٹریٹجک غلطی کا شکار ہوئے ہیں۔ وہ ابھی تک حالیہ واقعات کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران سے نہیں نکل پائے ہیں تو اس شہید کے قتل کی اسٹریٹجک غلطی کے مضمرات سے کبھی چھٹکارہ حاصل نہیں کر پائیں گے۔
حالیہ جنگی صورت حال نے اس قاتل رجیم کو اس مرحلے پر پہنچا دیا ہے کہ اس کا کوئی بھی دہشت گردانہ اور جنونی اقدام نہ صرف اس کی بنیادوں کو ہلا دے گا بلکہ اس کے خلاف محور مقاومت کا گھیراو پہلے سے زیادہ تنگ ہو جائے گا۔
اسلام کے اس قابل فخر سپوت کی شہادت پر امام زمان ع، رہبر معظم انقلاب اور شہید کے خاندان کی خدمت میں تعزیت عرض ہے اور
مجھے یقین ہے کہ ان شہداء کا خون غاصب اسرائیل کے زوال کا باعث بنے گا اور بلاشبہ اس رجیم کے وحشیانہ جرائم کا بھر پور جواب دیا جائے گا۔