مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شام کے دارالحکومت دمشق میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے مشیر میجر جنرل سید رضی موسوی کو اسرائیل نے فضائی حملہ کرکے شہید کردیا ہے۔
دمشق میں تعیینات ایرانی سفیر حسین اکبری نے مہر نیوز کے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہید جنرل موسوی شہید قاسم سلیمانی کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے۔
انہوں نے کہا کہ شہید جنرل موسوی آج دوپہر دو بجے ایرانی سفارت خانہ آئے تھے جہاں وہ اپنے دفتری فرائض انجام دینے کے بعد زینبیہ کے علاقے میں واقع اپنی رہائش گاہ کی جانب چلے گئے تھے۔
حسین اکبری نے مزید کہا کہ شہید موسوی کی شریک حیات سکول میں پڑھاتی ہے اس لئے حملے کے وقت گھر پر موجود نہیں تھی۔ تقریبا سہ پہر 4 بج کر 20 منٹ پر صہیونی حکومت نے ان کی رہائش گاہ پر تین میزائل فائر کئے۔ میزائل لگنے کے بعد رہائش گاہ کی عمارت مکمل تباہ ہوگئی اور شہید موسوی کی لاش صحن میں پڑی ہوئی تھی۔
ایرانی سفیر نے شہید موسوی کے بارے میں کہا کہ وہ ایرانی سفارتخانے میں سفارتکار اور سیکنڈ کونسلر کی حیثیت سے کام کرتے تھے۔ ان کے پاس سفارتی پاسپورٹ تھا اس وجہ سے ان پر حملہ 1961 اور 1973 کی بین الاقوامی کنونشن کی روشنی میں جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔
اکبری نے مزید کہا کہ صہیونی حکومت نے شہید موسوی پر حملہ کرکے جنایت کا ارتکاب کیا ہے۔ یہ حملہ شام کی خودمختاری کی بھی مکمل خلاف ورزی ہے کیونکہ سفارتکاروں کو تحفظ فراہم کرنا میزبان ملک کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہید جنرل موسوی شام میں فوجی مشیر کی ذمہ داری بھی انجام دیتے تھے۔ وہ شام میں سپاہ پاسداران انقلاب کے قدیمی مشیروں اور شہید جنرل سلیمانی کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے۔