مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر آیت اللہ رئیسی نے شام کے وزیراعظم حسین عرنوس کے ساتھ ملاقات کے دوران باہمی تعلقات اور خطے کی صورتحال پر گفتگو کی۔
اس موقع پر صدر رئیسی نے کہا کہ ایران اور شام کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور سیاسی شعبوں میں تعلقات مزید مضبوط ہورہے ہیں۔ دونوں ملکوں کے اعلی حکام کو اس سلسلے میں جاری منصوبوں کی فوری تکمیل پر زیادہ توجہ دینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی شام کے ساتھ دشمنی کی بنیادی وجہ اس ملک کی مقاومت ہے جس نے تکفیری اور دہشت گرد گروہوں کو ذلت آمیز شکست سے دوچار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی مقاومت نے امریکہ اور اسرائیل کو جدید ہتھیاروں سے لیس ہونے کے باوجود عالمی سطح پر رسوا کردیا ہے۔ گذشتہ دو مہینوں کے دوران بے گناہ خواتین اور معصوم بچوں پر حملوں کے علاوہ صہیونی حکومت کو کوئی کامیابی نصیب نہ ہوسکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج اسرائیل دفاعی اور اقتصادی طور پر مکمل مفلوج ہوگیا ہے۔ عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف غم و غصہ دلیل ہے کہ اس حکومت کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔
صدر رئیسی نے مزید کہا کہ طوفان الاقصی کے بعد مقاومت کے اثرات عالمی سطح پر محسوس کئے جارہے ہیں۔ خطے سے نکل کر عالمی سرحدوں پر مقاومت چھورہی ہے۔ عراق، یمن، فلسطین، لبنان اور شام کے عوام اس جنگ میں کامیاب ہوں گے۔
اس موقع پر شامی وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا۔