مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب کی نائب زہراء رشادی نے جمعرات کے روز نیویارک میں ریاستی جماعتوں کی اسمبلی کے 22ویں اجلاس سے قبل خطاب کرتے ہوئے کہا: فلسطینی قوم جو 75 سالوں سے جابرانہ قبضے کے سبب نسل کشی کا شکار ہو کر تباہی کے دہانے پر ہے۔ ہر روز معصوم شہریوں خاص طور پر بچوں اور عورتوں کو قتل کیا جا رہا ہے، ان کی زمینیں ضبط کی جا رہی ہیں اور ان کے گھر تباہ کئے جا رہے ہیں۔
ارشادی نے عدالتی ٹربیونل کی توجہ غزہ پر اسرائیلی حکومت کی موجودہ جارحیت کی طرف دلائی جس میں 17,200 سے زیادہ افراد شہید اور 45,000 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 7,000 سے زیادہ لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
جب کہ غزہ کی پٹی پر گزشتہ ہفتوں کے دوران جو مظالم ڈھائے گئے، ان میں سنگین ترین جرائم جیسے نسل کشی، جنگی جارحیت اور انسانیت کے خلاف جرائم شامل ہیں۔
غاصب صیہونی رجیم نے مغربی کنارے میں بھی اپنی جارحیت کو تیز کر دیا ہے جس کے نتیجے میں مغربی کنارے میں بھی سینکڑوں فلسطینی مارے گئے ہیں۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ عالمی فوجداری عدالت فلسطین کی صورت حال پر دوہرے معیار اور سیاسی اہداف ترک کرکے اسی سطح کی توجہ، سرگرمی اور قانون کا اطلاق کرے جس کا اطلاق دیگر حالات پر ہوتا ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کی نائب مستقل مندوب نے کہا: امریکہ صیہونی رجیم کا سب سے بڑا مغربی اتحادی ہے جو غزہ جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک اسے 10,000 ٹن سے زیادہ فوجی سازوسامان فراہم کر چکا ہے۔ اور یہ ملک غاصب اسرائیل کے مظالم کے دفاع میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ان قراردادوں کے خلاف بھی مسلسل اپنے ویٹو پاور کا استعمال کر رہا ہے جو محصور فلسطینی علاقے میں جنگ بندی کے نفاذ پر زور دیتی ہیں۔