مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے امریکی وزارت خارجہ کی سالانہ دہشت گردی (من گھڑت) رپورٹ کے جواب میں کہا ہے کہ دہشت گردی کے بارے میں امریکہ کی سالانہ قومی رپورٹیں بین الاقوامی معیار سے محروم ہیں کیونکہ یہ غیر وابستہ یا مخالف ممالک پر دباو کے ایجنڈے کے تحت مرتب کی گئی ہیں۔ اور دہشت گردی سے سنجیدگی سے نمٹنے کے لیے ممالک کی حقیقی کوششوں سے متعلق حقائق کو تبدیل نہیں کر سکتیں۔
انہوں نے کہا کہ بیس برس گزرنے کے بعد اس طرح کی یک طرفہ رپورٹس سے عالمی برادری کو دہشت گردی سے نمٹنے کے امریکی مذموم اقدامات اور دوغلے پن کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔
کنعانی نے کہا کہ امریکہ دہشت گردی کے جھوٹے عنوانات اور بیانات کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ناجائز قبضے اور تسلط سے نمٹنے والی خطے کی مزاحمتی تحریک کے جائز اقدامات پر سوال نہیں اٹھا سکتا اور یہ بات سب پر واضح ہے کہ امریکی حکومت داعش کے دہشت گردوں کی تشکیل، تربیت، اور انہیں مسلح کرنے میں مرکزی مجرم کا کردار ادا کرچکی ہے اور حال ہی میں اسرائیلی حکومت کی ریاستی دہشت گردی کی حمایت میں اسے ہر قسم کے بم اور مہلک ہتھیار فراہم کرنے کے ساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ پر بمباری روکنے کی قراردادوں کو بار بار ویٹو کر کے وہ انسانیت کے خلاف جرائم اور فلسطینیوں کے وحشیانہ قتل عام اور نسل کشی میں شریک رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت شہید سلیمانی کے قتل میں اس ملک کے سابق اہلکاروں کے ملوث ہونے کا اعتراف کرنے کے باوجود انہیں کیفرکردار تک پہنچانے کی اپنی ذمہ داری سے ابھی تک بھاگ رہی ہے۔
کنعانی نے زور دے کر کہا کہ امریکی حکومت نے باضابطہ طور پر دہشت گردوں کو مالی مدد اور سہولت فراہم کرکے منافقین کے دہشت گرد سرغنوں کو دہشت گردی کے آلہ کار کے طور پر استعمال کرکے خارجہ پالیسی کے میدان میں اپنی منافقت جاری رکھی ہوئی ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، دہشت گردی کے بارے میں امریکی حکومت کی واضح منافقت کو بے نقاب کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔