مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ نیوز سائٹ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ غزہ کی پٹی پر صیہونی حکومت کے فوجی حملے اور فلسطینی خواتین اور بچوں کی شہادت کے ساتھ ساتھ اسپتالوں کو نشانہ بنانے کے پے در پے جنگی جرائم اور غیر روایتی ہتھیاروں کے استعمال کے بعد ایک فرانسیسی ویب سائٹ نے لکھا ہے۔ صیہونی حکومت کو اسلحے کی مسلسل فروخت کے حوالے سے اس حکومت کے اتحادیوں کے درمیان تنازعہ پیدا ہوا ہے اور بعض بین الاقوامی تنظیموں نے تل ابیب پر ہتھیاروں کی پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔
"میڈیا پارٹ" ویب سائٹ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ہیومن رائٹس واچ نے 6 نومبر کو اسرائیل کو ہتھیاروں کی منتقلی کو معطل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے والی حکومتیں غزہ کے خلاف جارحیت میں شریک ہیں۔
اس سلسلے میں اسرائیل کے اتحادیوں کی جانب سے جب تک اسرائیل غزہ میں معصوم شہریوں کے خلاف خطرناک جنگی جرائم کو روک نہیں دیتا تب تک اس حکومت کو فوجی امداد یا اسلحے کی فروخت معطل کرنے کے بین الاقوامی مطالبات میں اضافہ ہوا ہے
اس غیر سرکاری تنظیم نے یہ مطالبات صیہونی حکومت کی جانب سے آبادی والے علاقوں میں سفید فاسفورس ہتھیاروں اور زیادہ مقدار میں بارودی مواد کے استعمال کا حوالہ دیتے ہوئے کیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کا مزید کہنا ہے کہ سفید فاسفورس ایک آگ بھڑکانے والا مادہ ہے جسے عام شہریوں کے خلاف استعمال کرنے سے منع کیا گیا ہے تاہم اسرائیل نے اس ہتھیار کو غزہ اور لبنان کے رہائشی علاقوں میں استعمال کیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ صیہونی حکومت نے 10 سے 16 اکتوبر کے درمیان لبنان میں غیر قانونی طور پر سفید فاسفورس کا استعمال کیا۔ یہ تنظیم کئی سالوں سے صیہونی حکومت کو ہتھیاروں کی فروخت پر مکمل پابندی کا مطالبہ کر رہی ہے۔
امریکہ میں صیہونی حکومت کے لئے ہتھیاروں کی حمایت کو بھی تنقید کا سامنا ہے، جس میں امریکی محکمہ خارجہ میں عسکری سیاسی امور کے دفتر کے اعلیٰ عہدیدار جوش بل کا استعفیٰ بھی شامل ہے۔ وکلاء اور بعض دیگر امریکی عہدیداروں نے بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ امریکہ کے جارحانہ ہتھیار اسرائیلی آباد کاروں کے ہاتھ لگ جائیں گے جو انہیں مغربی کنارے میں فلسطینی شہریوں کے خلاف پرتشدد کارروائیوں میں استعمال کریں گے۔
دوسری طرف صیہونی رجیم کی داخلی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے حال ہی میں مقبوضہ فلسطین میں صیہونی آباد کاروں میں رضاکارانہ طور پر دس ہزار ہتھیاروں کی تقسیم کا اعلان کیا ہے۔