مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غاصب اسرائیلی کے مرکزی ادارے برائے شماریات کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اکتوبر میں 89,700 سیاحوں نے اسرائیل کا دورہ کیا، جن میں سے اکثریت 7 اکتوبر کو فلسطینی تنظیموں کی جانب سے طوفان الاقصی آپریشن سے پہلے داخل ہوئی تھی۔ جب کہ اس کے مقابلے میں پچھلے سال اکتوبر کے دوران بین الاقوامی سیاحوں کی آمد 370,000 سے زیادہ تھی جو الاقصی آپریشن اور غزہ کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں سیاحتی شعبے کو ہونے والے نقصانات کا اندازہ لگانے کے لئے کافی ہے۔
کورونا وائرس کے خاتمے کے بعد اسرائیلی حکومت نے 2019 کے حالات پر واپس جانے کی کوشش میں سیاحت کی حوصلہ افزائی کے لیے حوصلہ افزا منصوبے شروع کئے تھے تاہم اسرائیلی شماریاتی اعداد و شمار کے مطابق 2022 کے آخر تک ان کے اہداف حاصل نہیں ہوسکے تھے۔
فلائٹ ڈیٹا کو ٹریک کرنے والی ویب سائٹ سیکرٹ فلائٹس کی ایک رپورٹ کے مطابق تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے تل ابیب کے بن گوریون بین الاقوامی ہوائی اڈے پر بین الاقوامی پروازوں میں اوسطاً 80 فیصد کمی آئی ہے۔
ویب سائٹ کے مطابق طوفان الاقصی کے بعد بن گوریون ہوائی اڈے پر روزانہ تقریباً 100 پروازیں اتری ہیں، جبکہ جنگ سے قبل روزانہ 500 پروازیں تھیں۔
یاد رہے کہ صہیونی حکومت نے حماس کی طرف سے 7 اکتوبر کو حملوں کے بعد غزہ کی پٹی پر فضائی اور زمینی جارحیت شروع کی ہے جس میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 11180 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔