مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی نے خبر دار کیا ہے کہ غزہ میں ایندھن کے ذخائر ختم ہورہے ہیں جس کے سبب غزہ کے ہسپتالوں اور یہاں تک کہ بیکریوں کی سرگرمیاں بھی بند ہو جائیں گی اور پینے کا پانی بھی نہیں ملے گا۔
ایجنسی نے خبردار کرتے ہوئے اعلان کیا: "ہمیں ایندھن درآمد کرنے کی ضرورت ہے، ورنہ کل ریلیف اور ہسپتال کی سرگرمیاں اور مختلف علاقوں کو پانی کی فراہمی بند کر دی جائے گی۔"
المیادین چینل کے رپورٹر نے بھی اطلاع دی ہے کہ غزہ کی پٹی میں پانی اور ادویات کی کمی کی وجہ سے وبائی امراض کے پھیلنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
دوسری جانب حماس نے اعلان کیا ہے کہ صہیونی غاصبوں نے غزہ کی پٹی کے مکینوں کے خلاف تباہ کن جنگ شروع کرتے ہوئے پانی، خوراک اور طبی امداد کی رسد کو روک کر انہیں مارنے کے لیے ایک اور وحشت ناک جارحیت شروع کر دی ہے۔
حماس کے بیان میں تاکید کی گئی ہے: غاص صیہونی فلسطینی قوم کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن یہ بزدلانہ کارروائیاں ان کی ناکامی اور شکست خوردہ فوج کا امیج اور پوزیشن بہتر بنانے کی کوشش کو ظاہر کرتی ہیں۔ حماس نے واضح کیا: غزہ کی پٹی میں بنیادی انسانی ضروریات کی اشیاء کی درآمد کو روکنا انسانیت کے خلاف دوسرا بڑا جرم ہے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں فلسطین کی وزارت صحت نے غزہ میں صہیونی فوج کے وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 5500 تک پہنچنے کی خبر دی ہے جب کہ ان حملوں میں اب تک 17 ہزار فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا ہے کہ ہسپتالوں کے جنریٹرز کے آپریشن کے لیے درکار ایندھن ختم ہونے کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں 12 ہسپتالوں اور 32 مراکز صحت کی خدمات تعطل کی شکار ہیں۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ پورے غزہ کی پٹی میں 24 اسپتال ہیں، کہا: موجودہ حالات میں غزہ کے بیشتر اسپتال ایندھن کی باقی ماندہ مقدار کو استعمال کرتے ہوئے کام کررہے ہیں اور ان کا کام کسی بھی وقت بند ہوسکتا ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان نے اسپتالوں کو درکار ایندھن کے لیے غزہ میں سرحدی گزرگاہوں کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا: بصورت دیگر غزہ میں بیماروں اور زخمیوں کو خدمات فراہم کرنا زیادہ مشکل ہوجائے گا۔