مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنانی پارلیمنٹ میں حزب اللہ سے وابستہ پارٹی کے وفادار رکن "حسن فضل اللہ" نے المیادین چینل کو بتایا کہ حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ، جنوبی لبنان اور غزہ کی پٹی میں جاری تنازعات کی تازہ ترین صورت حال اور کی براہ راست جائزہ لے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل، فیلڈ کمانڈروں کے ساتھ مل کر صیہونی دشمن کے خلاف جنگی معاملات کی نگرانی کر رہے ہیں۔ میں نے شہداء کے اہل خانہ کو سید حسن نصر اللہ کا پیغام پہنچایا کہ تمام شہداء ان کے بیٹوں کی طرح ہیں۔
حسن فضل اللہ نے واضح کیا کہ سید حسن نصر اللہ جنگی حکمت عملی کی نگرانی کے پیش نظر عوام سے خطاب نہیں کر رہے اور جس وقت جنگی پالیسی کے تحت ان کے خطاب کی ضرورت محسوس کی جائے گی تب وہ خطاب کریں گے۔
انہوں نے یہ بھی تاکید کی کہ مزاحمتی فورسز لبنان کی جنوبی سرحدوں میں صیہونی فوج کے ساتھ برسرپیکار ہیں اور اس لڑائی میں بعض صیہونی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
لبنانی مزاحمت کو اچھی طرح معلوم ہے کہ اس نے ملک کے دفاع کے لیے کس راستے کا انتخاب کیا ہے۔
حسن فضل اللہ نے مزید کہا کہ مزاحمت کے نام سے پہچانے جانے والے جنوبی لبنان نے اپنے بہترین دلاوروں کو صہیونی دشمن کے خلاف میدان جنگ میں پیش کیا ہے۔ مجاہدین اور ان کے صابر و باہمت خاندان ہمارے ملک کی دفاعی لائن کا ہراول دستہ ہیں اور ہمارے پاس اپنے ملک کے دفاع کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دشمن ہمارے ملک پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا لیکن امریکہ نے نئی شکست اور ناکامیوں کے خوف سے اس کو حماقت سے باز رکھا۔ اس وقت ہمارے ملک کو نشانہ بنایا گیا ہے اور دشمن ہماری تاک میں بیٹھا ہے لیکن ساتھ ہی وہ جانتا ہے کہ جنوبی محاذ پر مزاحمت پوری طرح آمادہ جنگ ہے۔
فضل اللہ نے مزید تاکید کی کہ لبنان اور لبنانی قوم کے مفادات مزاحمت کی ترجیحات میں سرفہرست ہیں۔ غزہ میں غاصب صہیونی دشمن کو مقاصد کے حصول سے روکنا لبنان کے مفاد میں ہے۔ ہم میں سے ہر ایک کو غزہ کے دفاع اور اس علاقے میں دشمن کو مذموم اہداف کے حصول سے روکنے کی کوشش کرنی چاہئے۔