مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، الاقصیٰ طوفان آپریشن کی فتح کے بعد کسی بھی ایرانی اعلیٰ حکام کے ساتھ اسماعیل ہنیہ کی یہ پہلی باضابطہ ملاقات ہے۔
اس ملاقات میں ایران کے وزیر خارجہ نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ مسئلہ فلسطین پہلے کی طرح عالم اسلام کا سب سے اہم مسئلہ ہے اور کہا: فلسطین کی حمایت کرنا ایک دینی، انسانی اور اخلاقی ذمہ داری ہے اور تمام مسلمانوں، مومنین اور آزاد لوگوں کو فلسطین کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔
امیر عبداللہیان نے اپنے علاقائی دورے میں پہلے عراق اور پھر لبنان، شام اور قطر کے ملکوں کا دورہ کیا اور وہاں کے اعلی حکام کے ساتھ صیہونی حکومت کی جارحیتوں کے خاتمے کے بارے میں تبادلۂ خیال کیا۔ صیہونیوں کی ذلت آمیز شکست اور ان کے بعض فوجی ٹھکانوں اور مقبوضہ علاقوں کا ہاتھ سے نکل جانا اس بات کا باعث بنا ہے کہ اس غاصب حکومت کے حکام نے حالیہ چند دنوں کے دوران غزہ کے عام شہریوں اور بے گناہ افراد پر ستم کے پہاڑ توڑ دیئے ہيں اور ان کا محاصرہ کرکے جنگی جرم کے مرتکب ہوئے ہيں۔