مہر نیوز کے نامہ نگار کے مطابق، ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر محمد باقر قالیباف نے باغ فیض کے شہداء اور شہدائے دفاع مقدس کی یاد میں ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی جنگ دوم کے بعد امریکہ اور برطانیہ کی مدد سے منحوس صہیونی حکومت وجود میں آئی۔ اس کے بعد تیس سالوں تک فلسطینی عوام اور عرب حکومتوں کا زوال کا سامنا ہوا۔ عرب اور اسلامی ممالک ایک ایک کرتے ہوئے اسرائیل کے سامنے تسلیم کرنے لگے۔ انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے بعد فلسیطنیوں کو نئی روح مل گئی۔
انہوں نے غزہ کے بارے میں کہا کہ اس مختصر علاقے کی چوڑائی 12 کلومیٹر سے کم اور لمبائی 40 کلومیٹر ہے جو کہ مجموعی طور 340 مربع کلومیٹر بنتے ہیں۔ غزہ کے ایک طرف پانی اور باقی تین اطراف کو دیوار سے محاصرہ کیا گیا ہے۔ درحقیقت غزہ ایک زندان ہے جس کی چھت نہیں ہے اور اس میں چند ملین افراد زندگی کی بنیادی سہولیات کے بغیر زندگی گزار رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ سالوں میں بعض ممالک اسرائیل کے گن گانے لگے تھے لیکن مجاہدین نے ایک ہفتے کے اندر ثابت کردیا کہ اسرائیل کا وجود اندر مخدوش ہے اس جھوٹی حقیقت سے تعلقات کسی بھی صورت میں قائم نہیں کیا جاسکتا ہے۔
پارلیمانی سپیکر نے کہا کہ صہیونی حکومت کو علاقائی طاقت ہونے کا زعم تھا لیکن فلسطینی جوانوں نے ثابت کردیا کہ اس کی فوج کھلونے کی مانند ہے۔ اچانک ہونے والے حملوں کی وجہ سے اسرائیل کا غرور ٹوٹ گیا ہے۔ ہوائی جہازوں کو ٹرالر پر سوار کرکے محفوظ مقامات کی طرف منتقل ثبوت ہے کہ اسرائیلی فوج اندر سے کھوکھلی ہے۔
انہوں نے کہا کہ طوفان الاقصی کے بعد صہیونی حکومت میں بدامنی پھیل گئی۔ اب اسرائیل رہنے کے لئے کسی بھی صورت میں پرامن جگہ نہیں رہا ہے۔ مختصر عرصے میں پانچ حکومتیں بدل گئیں جوکہ شدید اندرونی اختلافات کی دلیل ہے۔ آج فلسطینی جوانوں نے شہادت اور جہاد کا ایسا جذبہ پیش کیا جس سے دنیا پر صہیونی حکومت کی اندرونی اور اصل حقیقت واضح ہوگئی۔
قالیباف نے مزید کہا کہ بعض ممالک اس منحوس حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے خواہاں تھے لیکن کل امت مسلمہ نے کھل کر اسرائیل کے خلاف احتجاج کرکے اپنی مخالفت ظاہر کردی۔ کیا اس کے بعد کوئی ملک صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کا سوچ سکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی حقیقت جھوٹ پر مبنی ہے۔ یقین اور اعتقاد سے سرشار فلسطینی مجاہدین نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ کامیابی فلسطینی سے ایک قدم دور ہے۔ آج مجاہدین اور مقاومت کی طاقت میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ جہاد اور شہادت کا جذبہ انہوں نے انقلاب اسلامی اور عالم اسلام کے شہداء سے حاصل کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں بھی جہاد اور شہادت کا جذبہ پایا جائے عزت اور پیشرفت مقدر ہوگی۔ جہاد اور شہادت کے جذبے کے ذریعے اقتصادی اور دیگر مشکلات حل کرسکتے ہیں۔