بعض فلسطینی مزاحمتی ذرائع نے بتایا ہے کہ الاقصیٰ طوفان آپریشن میں اسرائیلی فوج کے بعض گروہوں کا مزاحمت کے ساتھ تعاون ہی صیہونیوں کے خلاف اچانک اور حیران کن حملے کا سبب قرار پایا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے تسنیم نیوز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ بعض فلسطینی مزاحمتی ذرائع نے بتایا ہے کہ الاقصیٰ طوفان آپریشن میں اسرائیلی فوج کے بعض گروہوں کا مزاحمت کے ساتھ تعاون ہی صیہونیوں کے خلاف اچانک اور حیران کن حملے کا سبب قرار پایا۔

ان ذرائع کے مطابق اگرچہ حماس اور فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے ماضی میں صیہونیوں کے خلاف کارروائیوں کے لیے وسیع عسکری اور انٹیلی جنس انفراسٹرکچر تیار کیا تھا لیکن ایک موثر عنصر اسرائیلی فوج میں مزاحمت کا اثر و رسوخ تھا۔ 

اسرائیلی فوج کا یہ حصہ در اصل صیہونی لیڈروں کی بدعنوانی اور داخلی انتشار کے باعث اسرائیل کے مستقبل سے پوری طرح مایوس ہے۔

اسرائیلی فوج میں شامل ان گروہوں نے فلسطینی مزاحمت کو صیہونی رجیم کے حساس اور پوشیدہ عسکری مقامات کے بارے میں بہت اہم معلومات فراہم کی تھیں۔

مزاحمت کے اثر و رسوخ والے مقبوضہ علاقوں سے حاصل ہونے والی معلومات کا کچھ حصہ اسرائیلی فوج کے ذریعے حاصل کیا گیا تھا اور ان میں سے بعض عرصہ دراز سے مزاحمتی گروپوں کے ساتھ تعاون کر رہے تھے اور الاقصیٰ طوفان آپریشن میں مزاحمتی فورسز کو صیہونی بستیوں اور خاص طور پر فوجی اڈوں کے بارے معلومات فراہم کرنے اور عملی راہنمائی میں موئثر کردار ادا کر رہے تھے۔

 ان ذرائع نے مزید کہا کہ یہ تعاون صرف معلومات کی شئیرنگ تک ہی محدود نہیں تھا بلکہ فلسطینی مزاحمتی فورسز ایک طویل عرصے سے اپنے جنگی آلات اور فوجی سازوسامان کا ایک معتد بہ حصہ اسرائیلی فوج اور اہلکاروں کے ذریعے حاصل کرتی آرہی ہیں