مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، خورشید فیسٹیول میں شرکت کرنے والی کینیا سے تعلق رکھنے والی خاتون صحافی کاموج منزا نے مہر کی نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج تک ایمپرلیسم کا پرچار کرنے والا میڈیا ہمیں ایرانی خواتین کے بارے میں جہالت میں رکھا ہوا تھا۔ ہم نے سنا تھا کہ ایران میں خواتین کا معاشرے میں کوئی کردار نہیں ہے۔ سڑکوں اور بازاروں میں خواتین نظر نہیں آتی ہیں۔
کینین ٹی وی اینکر نے کہا کہ جب ہم ائیرپورٹ پر پہنچے تو پروپیگنڈے کی عمارت زمین بوس ہوگئی اور ہم نے اپنی آںکھوں سے دیکھا کہ ایرانی خواتین کس قدر فعال اور متحرک ہیں۔
انہوں نے مشہد میں امام رضا علیہ السلام کے روضے کی زیارت کا منظر یاد کرتے ہوئے کہا کہ حرم کی معنویت نے مجھے بہت متاثر کیا۔ اس مقدس مکان میں بھی ایرانی خواتین کا ذمہ داری دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا ڈرائیونگ سے لے کر نرسنگ تک ہر شعبے میں خواتین کو فعال دیکھا جس کی رپورٹ میں پیش کروں گی۔
کینین صحافی نے ایرانی خواتین صحافیوں سے کہا کہ ایران کا حقیقی چہرہ دنیا کے سامنے پیش کرنے میں ذرائع ابلاغ میں فعالیت کریں۔
انہوں نے کہا کہ خاندانی نظام کی حفاظت عالمی مسئلہ ہے۔ ایران میں اس کی اہمیت زیادہ ہے۔