مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ جامعہ عروة الوثقی لاہور میں ہفتہ وحدت اور جشن میلاد مسعود نبی کریم ﷺ و امام جعفر صادقؑ کی مناسبت سے وحدت امت کانفرنس بعنوان "وحدت امت میں اصحاب رسول کا کردار" منعقد ہوئی، جس کی صدارت علامہ سید جواد نقوی نے کی، جبکہ ملک کے تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرام، مذہبی جماعتوں کے سربراہان، مشائخ عظام و اکابرین شریک ہوئے۔ شرکاء کانفرنس میں امیر جماعت اسلامی سینٹر سراج الحق، خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ، پیر دیوان احمد مسعود چشتی، پیر نقیب الرحمن، پیر سید محمد شمس الرحمان مشہدی، پیر سید حبیب عرفانی، سجادہ نشین دربار بری امام سركار اسلام آباد پیر سید حیدر علی گیلانی، پاکستان عوامی تحریک کے خرم نواز گنڈا پور، مرکزی رہنما جماعت اسلامی فرید احمد پراچہ، مفتی زبیر فہیم، پیر عثمان فرید چشتی، قونصل جنرل ایران موحد فرد، پیر محمد جنید امین، پیر غلام رسول اویسی، مفتی شاہ حسین گردیزی، جسٹس ریٹائرڈ نذیر احمد غازی، پیر مخدوم ندیم ہاشمی، مفتی معرفت حسین شاہ، جسٹس نذیر غازی و دیگر شامل تھے۔
کانفرنس سے خطاب میں تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی کا کہنا تھا کہ قرآن مجید کے نصائح اور فرامین، کفار اور دشمنوں کی صفوں کی حد بندی کرنے کی تاکید کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قرآن مجید مسلمانوں کو آپس میں محبت ،رحم دلی، اور شفقت سے پیش آنے کی وصیت کرتاہے اور تاکید کرتا ہے کہ مسلمان حبل اللہ کے سائے میں اتحاد کے مرکز پر قائم رہیں۔ قرآن مجید اس یکجہتی اور بھائی چارگی کو الله کی ایک نعمت سے یاد کرتا ہے اور مزید یہ کہ پیغمبر اسلام، اہلبیت اطہار علیہم السلام اور آپکے اصحاب کی سیرت بھی اسی راہ وروش پر دلیل ہے۔چنانچہ آغاز تاریخ سے ہی یہ بات واضح ہے کہ سیاست الٰہی توحید کے ستون پر استوار ہے اور طاغوتی سیاست کی عمارت شرک، تفرقہ جدائی و اختلاف کے بل بوتے پر ٹکی ہوئی ہے۔ ہماری بقاء کی بنیاد توحید اور قرآن کے محور پر اتحاد ہے جبکہ طاغوتی و استعماری حکومتوں کی بقا بشریت کے درمیان تفرقہ و جدائی سے وابستہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ علماء اسلام کی جانب سے اسلام کے اصلی اصولوں کے احیاء کے ساتھ سامراجی طاقتوں کی دشمنی بھی اسلام کے ساتھ منظم تراور سنجیدہ ترہوگئی ہے کیونکہ سامراجی اور تسلط پسند طاقتیں عالم اسلام کی بیداری کو اپنے لئے بڑا خطرہ تصور کرتی ہیں۔
علامہ سید جواد نقوی نے دنیا بھر میں قرآن سوزی کے واقعات، پیغمبر عظیم الشان اسلام ﷺ کی توہین اور مسلمانوں کے چہرے کو خوفناک بنا کر پیش کرنے جیسے مسائل کو اسلامی تشخص کیساتھ مقابلہ کرنے کے لئے سوچا سمجھا منصوبہ قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ طاقتورسامراجی طاقتیں اس مقابلہ میں مادی وسائل اور ذرائع ابلاغ کی وسیع تبلیغات کے باوجود اسلام کی عظیم تحریک کے مقابلے میں مغلوب ہوکر رہ گئی ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت عالم اسلام کے پاس اپنی قوموں کے مفادات کے تحفظ کیلئے واحد راستہ اسلام کے محور پر اتحاد قائم کرنا اور دشمنوں اور مستکبرین کے سامراجی اہداف کا انکار ہے۔ یہ عظیم مجموعہ جس کا نام امت مسلمہ ہے، اپنے وجود اور اپنے حقوق کے دفاع کے تمام وسائل سے بہرہ ور ہے۔ عالم اسلام کو آج اپنے عزت وقار کیلئے قدم بڑھانا چاہئے، اپنی خود مختاری کیلئے کوشش کرنی چاہئے، اپنے علمی ارتقاء اور روحانی طاقت و توانائی یعنی دین سے تمسک، اللہ کی ذات پر توکل اور نصرت پروردگار پر یقین رکھنا چاہیے۔