مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسپوٹنک کے گفتگو کرتے ہوئے ممتاز امریکی صحافی جیکسن ہینگل نے کہا ہے کہ امریکی قیادت میں مغربی ممالک یوکرائن میں روس اور چین کے ساتھ کشیدگی کو ہوا دے کر کسی بھی لمحے تیسری عالمی جنگ چھیڑسکتے ہیں۔
جیکسن نے مزید کہا کہ مغرب کی جانب سے دنیا پر اپنی حکمرانی کو برقرار رکھنے کوششوں کو سمجھنے کے لئے گذشتہ سال امریکی کانگریس کی سربراہ نینسی پلوسی کی جانب سے تائیوان کا متنازعہ دلیل کے طور پر پیش کیا جاسکتا ہے یہاں تک کہ بعض ذرائع نے ان کے جہاز کو بھی نشانہ بنانے کی خبریں دی تھیں جس سے عالمی جنگ چھڑ سکتی تھی۔ حقیقت میں سفارتی محافل میں ان کے دورہ تائیوان کو چین کے جنگ کا الارم اور تیسری عالمی جنگ کا پیش خیمہ قرار دیا گیا تھا۔
انہوں نے ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات میں نشیب و فراز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات سرد جنگ کے زمانے سے بھی زیادہ کشیدہ ہوکر تشویشناک حد تک خراب ہوچکے ہیں۔
ممتاز امریکی صحافی نے روس کے خلاف نیٹو کی سرگرمیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گذشتہ تین دہائیوں کے دوران نیٹو نے 16 مرتبہ روس کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ نیٹو کی توسیع طلب اقدامات کی وجہ سے کوئی بعید نہیں کہ آئندہ زمانے میں جارجیا اور روسی سرحدوں تک پیشرفت کرے۔
انہوں نے کہا کہ وائٹ ہاوس دنیا پر اجارہ داری باقی رکھنے کے لئے کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہا ہے اسی لئے چین اور روس کی قیادت میں تشکیل پانے والے اتحاد برکس کی ہر فورم پر مخالفت کررہا ہے۔
یاد رہے کہ اگست میں جوہانسبرگ میں ہونے والے برکس کے اجلاس میں جنوبی افریقہ نے ایران سمیت 67 ممالک کے سربراہان کو شرکت کی دعوت دی تھی۔ اجلاس میں شرکاء نے دنیا پر مغرب کی اجارہ داری کی مخالفت کرتے ہوئے رکن ممالک کے درمیان تجارت میں ڈالر کا متبادل کرنسی متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا۔
امریکی نامور صحافی نے کہا کہ امریکی عوام کو درپیش اصل خطرہ چین اور روس سے نہیں ہے بلکہ حقیقی خطرہ اس سرمایہ دار طبقے سے ہے جو امریکی دولت پر قابض ہوکر عوامی مفادات کے خلاف پالیسی بنارہا ہے۔