مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے ایک سیاسی وفد کی سربراہی میں لبنان کا دورہ کیا اور مختلف فلسطینی گروپوں کے جنرل سیکرٹریز اور عہدیداروں کے ساتھ مشترکہ اجلاس میں شرکت کی۔اس اجلاس میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے بھی شرکت کی۔
امیر عبداللہیان نے اس ملاقات میں کہا کہ بین الاقوامی نظام بنیادی تبدیلیوں سے گزر رہا ہے اور ہم بین الاقوامی منظر نامے میں نئے کھلاڑیوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
امریکہ اپنا تسلط برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن خطہ اور دنیا اچھی طرح سمجھتی ہے کہ امریکہ اپنا تسلط قائم نہیں رکھ سکتا اور اس کے برعکس مزاحمتی قوت طاقتور ہے اور طاقت کے ساتھ اپنی مرضی حاصل کر سکتی ہے۔
انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی مزاحمت اور فلسطینی قوم کی مسلسل حمایت کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ آج خطے میں مزاحمت کے موقف کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور مزاحمت کو بنیادی حیثیت حاصل ہے اور خطے اور فلسطین میں اہم کردار کے طور پر مغرب کی توجہ حاصل کر رہی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے تاکید کی کہ آج صیہونی حکومت محسوس کر رہی ہے کہ وہ میدان جنگ میں ہار رہی ہے اس لیے وہ فلسطینی مزاحمتی رہنماؤں کے قتل کی بات کر رہی ہے۔
انہوں نے فلسطین کے دفاع اور غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں مزاحمتی گروہوں کے اتحاد کی اہمیت پر تاکید کرتے ہوئے کہا: مختلف فلسطینی گروہوں کے اتحاد سے مزاحمت کی قوت میں اضافہ ہوا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ کسی بھی مسئلے میں مزاحمت کا فیصلہ آخری اور حتمی ہوتا ہے۔
اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران فلسطینی قوم اور مزاحمتی گروہوں کی بھرپور حمایت جاری رکھے ہوئے ہے، ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا: ہم مسئلہ فلسطین میں کسی فریق کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کرتے اور ایرانی حکام ہمیشہ فخر کے ساتھ فلسطینیوں اور فلسطینی قوم کی مزاحمت کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران تاریخی فلسطین میں ایک واحد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہے جس کا دارالحکومت قدس شریف ہو۔ انہوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کی اس تاکید کا حوالہ دیتے ہوئے کہ ہمارے اقدامات ہمیشہ مزاحمت کی حمایت کی سمت میں ہونے چاہئیں، مزید کہا؛ مزاحمت کی حمایت اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کا نچوڑ ہے اور آج مزاحمت اپنی بہترین حالت میں ہے اور ہمیں یقین ہے کہ فلسطینی گروہوں کے اتحاد اور فلسطینی قوم کی بڑھتی ہوئی مزاحمت اور قیام سے ہم صہیونی دشمن کی مکمل شکست اور ایک واحد فلسطینی ریاست کے قیام کا مشاہدہ کریں گے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہوگا۔ اس مشترکہ اجلاس کے آغاز میں متعدد فلسطینی جہادی رہنماؤں اور شخصیات نے صیہونی غاصبانہ قبضے سے فلسطین کی آزادی کے لیے فلسطینی عوام کی مزاحمت کی راہ میں مسلسل موثر حمایت کرنے پر اسلامی جمہوریہ ایران کا شکریہ ادا کیا۔
فلسطینی رہنماوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی حریت پسندی، پیشرفت اور طاقت میں اضافے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین پر ایران کی حمایت کا شکریہ ادا کیا۔
اس اجلاس میں شریک فلسطینی شخصیات نے تمام فلسطینیوں کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کی اندھی دشمنی اور فلسطینیوں کے تشخص کو تباہ کرنے کی حکومتی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا؛ فلسطینی عوام کا عزم اور مزاحمت آج پہلے سے زیادہ مضبوط ہے اور فلسطینی عوام اپنے حقوق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور کبھی بھی صیہونی دشمن کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے"۔