مہر خبررساں ایجنسی نے اینڈپنڈنٹ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ کالعدم دہشت گرد تنظیم جماعت الاحرار کے کمانڈر دوست محمد المعروف اسد آفریدی افغانستان میں ایک فضائی حملے میں مارا گیا ہے۔
کالعدم جماعت الاحرار ٹی ٹی پی کی ذیلی شاخ ہے۔ جماعت کے رہنما دوست محمد کو ننگرہار کے شہر لعل پور میں ایک فضائی حملہ کرکے ہلاک کردیا گیا۔
اسد آفریدی خیبرپختونخواہ کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹی ٹی پی کا کمانڈر تھا۔ انہوں نے بلوچستان کے علاقے ژوب میں پاکستانی مسلح افواج پر ہونے والے کئی حملوں کی زمہ داری قبول کی تھی۔
اناتولی نیوز کے مطابق تحریک طالبان کی طرف سے مسلسل حملوں کے بعد اسلام آباد نے افغانستان میں اس دہشت گرد تنظیم کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ حالیہ ہفتوں میں ان حملوں میں تیزی آنے کی وجہ سے اسلام آباد اور کابل کے درمیان بھی تناو بڑھ گیا ہے۔
گذشتہ چند ہفتوں کے دوران خیبرپختونخواہ کے مختلف مقامات پر آئے روز مسلح افواج پر حملے ہوتے رہے ہیں۔ پاکستانی سیاسی اور عسکری حکام نے افغانستان میں ٹی ٹی پی کی آزادانہ سرگرمیوں کی وجہ سے افغان طالبان پر دوحہ مذاکرات کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔
دوسری جانب افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ نے کہا ہے کہ اسلام آباد دوحہ مذاکرات کا حصہ نہیں ہے۔ ٹی ٹی پی افغانستان میں کوئی فعالیت نہیں کررہی ہے۔ ان کا بیان اسلام آباد حکام کی ناراضی کا باعث بن گیا ہے۔
پاکستانی صحافی طاہر کے مطابق بلوچستان پر فوجی چھاونی پر حملوں کے بعد پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ حملہ آوروں نے امریکی اسلحہ استعمال کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکام افغان طالبان سے مطالبہ کررہے ہیں کہ ٹی ٹی پی کے دہشت گرد عناصر کو پاکستان سے ملحقہ سرحدی علاقوں سے دوسری جگہ منتقل کیا جائے۔ پاکستانی دفاعی حکام کے بیانات سے اندازہ لگایا جاسکتا تھا کہ پاکستان افغانستان کے اندر ٹی ٹی پی کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔
پاکستانی فوجی سربراہ نے افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کے عناصر کو موثر جواب دینے کی دھمکی دی تھی۔ پاکستانی فوج افغان طالبان پر الزام لگاتی ہے کہ وہ مسلح جنگجووں کو سرحد پار حملوں کے لئے پناہ دینے میں ملوث ہے اسی لئے پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث اور مشکوک عناصر کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
پاکستانی افواج نے بیان جاری کیا تھا کہ اس طرح کے حملے قابل قبول نہیں ہیں اور افغان طالبان موثر کاروائی نہ کرے تو پاکستانی فورسز جوابی کاروائی کرنے پر مجبور ہوں گی۔
بیان میں اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا تھا کہ افغان شہری پاکستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں ملوث ہیں۔ افغان طالبان کو اس حوالے سے اقدامات کرنا چاہئے۔