مہر خبررساں ایجنسی نے شفق نیوز کے حوالے سے خبر دی ہے کہ عراقی وزیر اعظم محمد شیعہ السودانی کے دفتر نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ بغداد میں ایران کے سفیر محمد کاظم السدیغ نے عراقی وزیر اعظم السودانی سے ملاقات کی اور دونوں ممالک کے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔
بیان کے مطابق فریقین نے مذکورہ ملاقات میں ایران اور عراق کے درمیان مختلف شعبوں میں مشترکہ تعاون کی مضبوطی اور مختلف جہتوں میں ان کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ اربعین حسینی کے شاندار انعقاد کے حوالے سے دوطرفہ ہم آہنگی پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے کربلا میں زائرین کے داخلے کی سہولیات پر بھی بات کی۔
ملاقات میں عراق کے وزیر اعظم نے خطے کی سلامتی اور استحکام کو مضبوط بنانے کے مقصد سے خطے کے ممالک کے درمیان ہم آہنگی کو وسعت دینے اور اقتصادی ترقی کے بارے میں اپنے ملک کے مضبوط موقف پر زور دیا۔
ایرانی سفیر نے خطے اور دنیا کو درپیش چیلنجوں اور بحرانوں کا مقابلہ کرنے سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو وسعت دینے پر ملک کے رہنماؤں کی تاکید کی طرف بھی اشارہ کیا۔
ادھر حشد الشعبی فورسز کے کمانڈروں میں سے ایک محمد التمیمی نے کل اعلان کیا کہ ایرانی اربعین حسینی (ع) کے زائرین کا پہلا قافلہ دیالہ کے مشرق میں واقع المنذریہ کراسنگ میں داخل ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حشد الشعبی کے دیالہ کے کمانڈ نے المنذریہ سے بعقوبہ کے شمال مشرق میں 40 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع المقدادیہ کے اطراف کے علاقے تک محفوظ راستے کے منصوبے پر عمل درآمد کے لیے اپنا سکیورٹی آپریشن شروع کر دیا ہے۔
التمیمی نے مزید کہا کہ اربعین حسینی کے زائرین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے محفوظ راستے کے منصوبے پر عمل کیا جا رہا ہے۔ اس راستے کا آغاز ایرانی زائرین سے ہوتا ہے اور ایک ہفتے کے بعد دوسرے ممالک کے زائرین اس علاقے میں آئیں گے۔ ہم پیش گوئی کرتے ہیں کہ اربعین حسینی (ص) کے دسیوں ہزار زائرین المنذریہ کراسنگ سے گزریں گے۔
انہوں نے واضح کیاکہ تمام زمینی گزرگاہوں کو حشد الشعبی فورسز اور دیگر سیکورٹی اداروں نے کلیئر اور محفوظ کر لیا ہے اور ٹرانسپورٹ فورسز ان راستوں پر چوبیس گھنٹے سرگرم رہتی ہیں۔
عراق میں اربعین حسینی (ص) کے انتظامات کی نگرانی کرنے والی سپریم کمیٹی نے المنذریہ کراسنگ کو ایرانی زائرین کے داخلے کے لیے ایک اہم پوائنٹ قرار دیا ہے۔